الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 30. باب فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ: باب: حج تمتع کا بیان۔
مسلم قری نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حج کے تمتع کو پوچھا تو انہوں نے اجازت دی اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ اس سے منع کرتے تھے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی ماں موجود ہیں، روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی ہے سو تم لوگ ان کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو، کہا انہوں نے کہ پھر ہم ان کے پاس گئے اور ان کو دیکھا کہ وہ ایک فربہ عورت ہیں اور نابینا۔ سو انہوں نے کہا کہ بے شک اجازت دی ہے تمتع کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
شعبہ نے اسی اسناد سے یہی مضمون روایت کیا اور عبدالرحمٰن کی روایت میں صرف متعہ کا لفظ ہے اور معتہ حج مذکور نہیں اور ابن جعفر کی روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا کہ شعبہ نے کہا کہ مسلم نے کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ متعہ حج کا ہے یا متعہ عورتوں کا۔
مسلم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ کہتے تھے کہ لبیک پکاری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ے بعد، احرام نہیں کھولا اور نہ ان لوگوں نے جو قربانی لائے تھے اور باقی لوگوں نے عمرہ کر کے احرام کھول ڈالا اور طلحہ بن عبیداللہ ان میں تھے جو قربانی لائے تھے سو انہوں نے احرام نہیں کھولا۔ مسلم نے کہا کہ روایت کی ہم سے یہی حدیث محمد بن بشار نے، ان سے محمد نے یعنی ابن جعفر نے، ان سے شعبہ نے اسی اسناد سے مگر اس میں یہ ہے کہ طلحہ بن عبیداللہ ان لوگوں میں تھےجوقربانی نہیں لائے تھےاور ایک اورشخص بھی انہی میں تھے سو ان دونوں نے احرام کھول ڈالا۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ طلحہ بن عبیداللہ اور ایک شخص جن کے پاس قربانی نہیں تھی وہ دونوں حلال ہو گئے۔
|