الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
73. باب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: روزے کی نیت نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Allowance For That.
حدیث نمبر: 2455
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، جميعا عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة،عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل علي، قال:" هل عندكم طعام؟ فإذا قلنا: لا. قال: إني صائم". زاد وكيع: فدخل علينا يوما آخر، فقلنا: يا رسول الله،" اهدي لنا حيس فحبسناه لك. فقال: ادنيه. قال طلحة: فاصبح صائما وافطر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيَّ، قَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟ فَإِذَا قُلْنَا: لَا. قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ". زَادَ وَكِيعٌ: فَدَخَلَ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَحَبَسْنَاهُ لَكَ. فَقَالَ: أَدْنِيهِ. قَالَ طَلْحَةُ: فَأَصْبَحَ صَائِمًا وَأَفْطَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس تشریف لاتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ جب میں کہتی: نہیں، تو فرماتے: میں روزے سے ہوں، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیے میں (کھجور، گھی اور پنیر سے بنا ہوا) ملیدہ آیا ہے، اور اسے ہم نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ اسے حاضر کرو۔ طلحہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے ہو کر صبح کی تھی لیکن روزہ توڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 32 (1154)، سنن الترمذی/الصوم 35 (734)، سنن النسائی/الصیام 39 (2327)، سنن ابن ماجہ/الصیام 26 (1701)، (تحفة الأشراف: 17872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/49، 207) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: When the Prophet ﷺ entered upon me, he would ask: Do you have food ? When we said: No, he would say: I am fasting. Waki added in his version: Another day when he entered upon us, we said: Messenger of Allah, some pudding (hair) has been presented to us and we have retained it for you. He said: Bring it to me. Talhah said: He fasted in the morning, but broke his fast (that day).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2449


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2456
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الله بن الحارث، عن ام هانئ، قالت: لما كان يوم الفتح فتح مكة، جاءت فاطمة فجلست عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم وام هانئ عن يمينه. قالت: فجاءت الوليدة بإناء فيه شراب فناولته فشرب منه، ثم ناوله ام هانئ فشربت منه. فقالت: يا رسول الله،" لقد افطرت وكنت صائمة. فقال لها: اكنت تقضين شيئا؟ قالت: لا. قال: فلا يضرك إن كان تطوعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ، جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ. قَالَتْ: فَجَاءَتْ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً. فَقَالَ لَهَا: أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کا دن تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھ گئیں اور میں دائیں جانب بیٹھی، اس کے بعد لونڈی برتن میں کوئی پینے کی چیز لائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا، آپ نے اس میں سے نوش فرمایا، پھر مجھے دے دیا، میں نے بھی پیا، پھر میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی، میں نے روزہ توڑ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھیں؟ جواب دیا نہیں، فرمایا: اگر نفلی روزہ تھا تو تجھے کوئی نقصان نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18004)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 34 (732)، مسند احمد (6/342) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کی پچھلی روایت سے فجر ہی سے نیت کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور اس باب کی دونوں روایتوں سے عدم وجوب! دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ حفصہ کی روایت فرض روزے سے متعلق ہے، اور باب کی دونوں روایتیں نفلی روزے سے متعلق ہیں، سیاق سے یہ صاف ظاہر ہے۔

Narrated Umm Hani: On the days of the conquest of Makkah, when Makkah was captured, Fatimah came and sat on the left side of the Messenger of Allah ﷺ, and Umm Hani was on his right side. A slave-girl brought a vessel which contained some drink; she gave it to him and he drank of it. He then gave it to Umm Hani who drank of it. She said: Messenger of Allah, I have broken my fast; I was fasting. He said to her: Were you making atonement for something? She replied: No. He said: Then it does not harm you if it was voluntary (fast).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2450


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.