الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
24. باب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔
Chapter: Stoning of Ma’iz bin Malik.
حدیث نمبر: 4419
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا وكيع، عن هشام بن سعد، قال: حدثني يزيد بن نعيم بن هزال، عن ابيه، قال:" كان ماعز بن مالك يتيما في حجر ابي فاصاب جارية من الحي، فقال له ابي: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما صنعت لعله يستغفر لك، وإنما يريد بذلك رجاء ان يكون له مخرجا، فاتاه، فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله، فاعرض عنه فعاد، فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله، فاعرض عنه فعاد، فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله، حتى قالها اربع مرار، قال صلى الله عليه وسلم: إنك قد قلتها اربع مرات، فبمن؟ قال: بفلانة، فقال: هل ضاجعتها؟ قال: نعم، قال: هل باشرتها؟ قال: نعم، قال: هل جامعتها؟ قال: نعم، قال: فامر به ان يرجم فاخرج به إلى الحرة، فلما رجم فوجد مس الحجارة جزع، فخرج يشتد فلقيه عبد الله بن انيس وقد عجز اصحابه، فنزع له بوظيف بعير فرماه به فقتله، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له فقال: هلا تركتموه لعله ان يتوب فيتوب الله عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ، وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَبِمَنْ؟ قَالَ: بِفُلَانَةٍ، فَقَالَ: هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: هَلْ بَاشَرْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: هَلْ جَامَعْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ، فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ، فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ، فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ".
نعیم بن ہزال بن یزید اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کی گود میں ماعز بن مالک یتیم تھے محلہ کی ایک لڑکی سے انہوں نے زنا کیا، ان سے میرے والد نے کہا: جاؤ جو تم نے کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دو، ہو سکتا ہے وہ تمہارے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں، اس سے وہ یہ چاہتے تھے کہ ان کے لیے کوئی سبیل نکلے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کر لیا ہے مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوبارہ آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کر لیا ہے، مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، یہاں تک کہ ایسے ہی چار بار انہوں نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم چار بار کہہ چکے کہ میں نے زنا کر لیا ہے تو یہ بتاؤ کہ کس سے کیا ہے؟ انہوں نے کہا: فلاں عورت سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے ساتھ سوئے تھے؟ ماعز نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اس سے چمٹے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے اس سے جماع کیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم (سنگسار) کئے جانے کا حکم دیا، انہیں حرہ ۱؎ میں لے جایا گیا، جب لوگ انہیں پتھر مارنے لگے تو وہ پتھروں کی اذیت سے گھبرا کے بھاگے، تو وہ عبداللہ بن انیس کے سامنے آ گئے، ان کے ساتھی تھک چکے تھے، تو انہوں نے اونٹ کا کھر نکال کر انہیں مارا تو انہیں مار ہی ڈالا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ان سے اسے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا ۲؎، شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبودواد، (تحفة الأشراف: 11652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/217) (صحیح)» ‏‏‏‏ آخری ٹکڑا:  «لعله أن يتوب...»  صحیح نہیں ہے

وضاحت:
۱؎: مدینہ کے قریب ایک سیاہ پتھریلی جگہ ہے اس وقت شہر میں داخل ہے۔ ط ۲؎: کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے اقرار سے مکر جاتا اور اس سزا سے بچ جاتا نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول «هلا تركتموه» اس بات کی دلیل ہے کہ اقرار کرنے والا اگر بھاگنے لگ جائے تو اسے مارنا بند کر دیا جائے گا، پھر اگر وہ بصراحت اپنے اقرار سے پھر جائے تو اسے چھوڑ دیا جائے گا ورنہ رجم کر دیا جائے گا یہی قول امام شافعی اور امام احمد کا ہے۔

Narrated Nuaym ibn Huzzal: Yazid ibn Nuaym ibn Huzzal, on his father's authority said: Maiz ibn Malik was an orphan under the protection of my father. He had illegal sexual intercourse with a slave-girl belonging to a clan. My father said to him: Go to the Messenger of Allah ﷺ and inform him of what you have done, for he may perhaps ask Allah for your forgiveness. His purpose in that was simply a hope that it might be a way of escape for him. So he went to him and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (the Prophet) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (again) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. When he uttered it four times, the Messenger of Allah ﷺ said: You have said it four times. With whom did you commit it? He replied: With so and so. He asked: Did you lie down with her? He replied: Yes. He asked: Had your skin been in contact with hers? He replied. Yes. He asked: Did you have intercourse with her? He said: Yes. So he (the Prophet) gave orders that he should be stoned to death. He was then taken out to the Harrah, and while he was being stoned he felt the effect of the stones and could not bear it and fled. But Abdullah ibn Unays encountered him when those who had been stoning him could not catch up with him. He threw the bone of a camel's foreleg at him, which hit him and killed him. They then went to the Prophet ﷺ and reported it to him. He said: Why did you not leave him alone. Perhaps he might have repented and been forgiven by Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4405


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لعله أن
حدیث نمبر: 4420
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا يزيد بن زريع، عن محمد بن إسحاق، قال: ذكرت لعاصم بن عمر بن قتادة قصة ماعز ابن مالك، فقال لي: حدثني حسن بن محمد بن علي بن ابي طالب، قال: حدثني ذلك، من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: فهلا تركتموه من شئتم من رجال اسلم ممن لا اتهم، قال: ولم اعرف هذا الحديث، قال: فجئت جابر بن عبد الله، فقلت: إن رجالا من اسلم يحدثون، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لهم حين ذكروا له جزع ماعز من الحجارة حين اصابته: الا تركتموه، وما اعرف الحديث، قال: يا ابن اخي انا اعلم الناس بهذا الحديث كنت فيمن رجم الرجل،" إنا لما خرجنا به فرجمناه فوجد مس الحجارة، صرخ بنا: يا قوم ردوني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن قومي قتلوني وغروني من نفسي، واخبروني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غير قاتلي، فلم ننزع عنه حتى قتلناه، فلما رجعنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم واخبرناه، قال: فهلا تركتموه وجئتموني به ليستثبت رسول الله صلى الله عليه وسلم منه فاما لترك حد فلا"، قال: فعرفت وجه الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ ابْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ لِي: حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَلِكَ، مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لَا أَتَّهِمُ، قَالَ: وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ: أَلَّا تَرَكْتُمُوهُ، وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ،" إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ، صَرَخَ بِنَا: يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي، وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ قَاتِلِي، فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرْنَاهُ، قَالَ: فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلَا"، قَالَ: فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ.
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، حسن کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے ان سے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آئی، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: بھتیجے! میں اس حدیث کا سب سے زیادہ جانکار ہوں، میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا جب ہم انہیں لے کر نکلے اور رجم کرنے لگے اور پتھر ان پر پڑنے لگا تو وہ چلائے اور کہنے لگے: لوگو! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس لے چلو، میری قوم نے مجھے مار ڈالا، ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے، انہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم لوگوں نے انہیں جب تک مار نہیں ڈالا چھوڑا نہیں، پھر جب ہم لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، میرے پاس لے آتے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا تاکہ آپ ان سے مزید تحقیق کر لیتے، نہ اس لیے کہ آپ انہیں چھوڑ دیتے، اور حد قائم نہ کرتے، وہ کہتے ہیں: تو میں اس وقت حدیث کا مطلب سمجھ سکا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/381) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: Muhammad ibn Ishaq said: I mentioned the story of Maiz ibn Malik to Asim ibn Umar ibn Qatadah. He said to me: Hasan ibn Muhammad ibn Ali ibn Abu Talib said to me: Some men of the tribe of Aslam whom I do not blame and whom you like have transmitted to me the saying of the Messenger of Allah ﷺ: Why did you not leave him alone? He said: But I did not understand this tradition. So I went to Jabir ibn Abdullah and said (to him): Some men of the tribe of Aslam narrate that the Messenger of Allah ﷺ said when they mentioned to him the anxiety of Maiz when the stones hurt him: "Why did you not leave him alone?' But I do not know this tradition. He said: My cousin, I know this tradition more than the people. I was one of those who had stoned the man. When we came out with him, stoned him and he felt the effect of the stones, he cried: O people! return me to the Messenger of Allah ﷺ. My people killed me and deceived me; they told me that the Messenger of Allah ﷺ would not kill me. We did not keep away from him till we killed him. When we returned to the Messenger of Allah ﷺ we informed him of it. He said: Why did you not leave him alone and bring him to me? and he said this so that the Messenger of Allah ﷺ might ascertain it from him. But he did not say this to abandon the prescribed punishment. He said: I then understood the intent of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4406


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4421
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد يعني الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس:" ان ماعز بن مالك اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه زنى، فاعرض عنه فاعاد عليه مرارا، فاعرض عنه، فسال قومه: امجنون هو؟ قالوا: ليس به باس، قال: افعلت بها؟ قال: نعم، فامر به ان يرجم فانطلق به فرجم ولم يصل عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْحَذَّاءَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مِرَارًا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَسَأَلَ قَوْمَهُ: أَمَجْنُونٌ هُوَ؟ قَالُوا: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، قَالَ: أَفَعَلْتَ بِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کر لیا ہے، آپ نے ان سے منہ پھیر لیا، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ پھیر لیتے تھے، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا: کیا یہ دیوانہ تو نہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں ایسی کوئی بات نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں واقعی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا، تو انہیں لا کر سنگسار کر دیا گیا، اور آپ نے ان پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6065) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Maiz ibn Malik came to the Prophet ﷺ and said that he had committed fornication and he (the Prophet) turned away from him. He repeated it many times, but he (the Prophet) turned away from him. He asked his people: Is he mad? They replied: There is no defect in him. He asked: Have you done it with her? He replied: Yes. so he ordered that he should be stoned to death. He was taken out and stoned to death, and he (the Prophet) did not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4407


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4422
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" رايت ماعز بن مالك حين جيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا قصيرا اعضل ليس عليه رداء، فشهد على نفسه اربع مرات انه قد زنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعلك قبلتها، قال: لا والله إنه قد زنى الآخر، قال: فرجمه، ثم خطب فقال: الا كلما نفرنا في سبيل الله عز وجل خلف احدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة، اما إن الله إن يمكني من احد منهم إلا نكلته عنهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكَ قَبَّلْتَهَا، قَالَ: لَا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الْآخِرُ، قَالَ: فَرَجَمَهُ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: أَلَا كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَكِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا نَكَلْتُهُ عَنْهُنَّ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے، ان کے جسم پر چادر نہ تھی، انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کیا، پھر خطبہ دیا، اور فرمایا: آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے چلے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے، پھر وہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان (جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دے کر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے) تو سن لو! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا (یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1692)، (تحفة الأشراف: 2196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 87) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Samurah said: I saw Ma’iz bin Malik when he was brought to the Prophet ﷺ. He was a small and muscular man. He did not wear the loose outer garment. He made confession about him four times that he committed fornication. The Messenger of Allah ﷺ said: Perhaps you kissed her. He said that this most discarded man has committed fornication. He said: So he had him stoned to death and gave an address, saying: Beware, whenever we go out on an expedition in the path of Allah, one of them (I. e. the people) lags behind with a bleating sound like that of a he-goat, and gives modicum of his milk (i. e. sperm) to one of the women. If Allah gives control over any of them, I shall deter him from them (i. e. women) by punishing him severely.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4408


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4423
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، عن محمد بن جعفر، عن شعبة، عن سماك، قال: سمعت جابر بن سمرة بهذا الحديث، والاول اتم، قال: فرده مرتين، قال سماك: فحدثت به سعيد بن جبير، فقال: إنه رده اربع مرات.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ، قَالَ: فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ سِمَاكٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ.
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث سنی ہے، اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کے اقرار کو دوبار رد کیا، سماک کہتے ہیں: میں نے اسے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: آپ نے ان کے اقرار کو چار بار رد کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2181) (صحیح)» ‏‏‏‏

Simak said: I heard this tradition from Jabir bin Samurah. But the first version is more perfect. This version has: He repeated twice, Simak said: I narrated to Saeed bin Jubair. He said: He repeated it four times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4409


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الغني بن ابي عقيل المصري، حدثنا خالد يعني ابن عبد الرحمن، قال: قال شعبة: فسالت سماكا عن الكثبة؟ فقال: اللبن القليل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَنِيِّ بْنُ أَبِي عَقِيلٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: فَسَأَلْتُ سِمَاكًا عَنِ الْكُثْبَةِ؟ فَقَالَ: اللَّبَنُ الْقَلِيلُ.
شعبہ کہتے ہیں میں نے سماک سے «کثبہ» کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیا ہے تو انہوں نے کہا: «کثبہ» تھوڑے دودھ کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4222) (صحیح)» ‏‏‏‏

Shubah said: I asked Simak about the meaning of KUTHBAH. He said: A small quantity of milk.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4410


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
حدیث نمبر: 4425
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لماعز بن مالك:" احق ما بلغني عنك؟ قال: وما بلغك عني؟ قال: بلغني عنك انك وقعت على جارية بني فلان، قال: نعم فشهد اربع شهادات، فامر به فرجم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِك:" أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟ قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ بَنِي فُلَانٍ، قَالَ: نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے؟ وہ بولے: میرے متعلق آپ کو کون سی بات معلوم ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر چار بار اس کی گواہی دی، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیئے گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1693)، سنن الترمذی/الحدود 4 (1427)، (تحفة الأشراف: 5519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/245، 314، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ asked Ma’iz bin Malik: Is what I have heard about you is true? He said: What have you heard about me? He said: I have heard that you have had intercourse with a girl belonging to the family of so and so. He said: Yes. He then testified four times. He (The prophet) then gave order regarding him and he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4411


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4426
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا  نصر بن علي ، اخبرنا  ابو احمد ، اخبرنا  إسرائيل ، عن  سماك بن حرب ، عن  سعيد بن جبير ، عن  ابن عباس ، قال: جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاعترف بالزنا مرتين فطرده، ثم جاء فاعترف بالزنا مرتين، فقال: " شهدت على نفسك اربع مرات، اذهبوا به فارجموه " .
(مرفوع) حَدَّثَنَا  نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، أَخْبَرَنَا  أَبُو أَحْمَدَ ، أَخْبَرَنَا  إِسْرَائِيلُ ، عَنْ  سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ  سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ  ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ فَطَرَدَهُ، ثُمَّ جَاءَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ: " شَهِدْتَ عَلَى نَفْسِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ " .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اور انہوں نے زنا کا دو بار اقرار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھگا دیا، وہ پھر آئے اور انہوں نے پھر دو بار زنا کا اقرار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنے خلاف چار بار گواہی دے دی، لے جاؤ اسے سنگسار کر دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5520)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/314) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Maiz ibn Malik came to the Prophet ﷺ and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. He (the Prophet) said: You have testified to yourself four times. Take him away and stone him to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4412


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير، حدثني يعلى، عن عكرمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم. ح حدثنا زهير بن حرب، وعقبة بن مكرم، قالا: حدثنا وهب بن جرير، حدثنا ابي، قال: سمعت يعلى يعني ابن حكيم يحدث، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لماعز بن مالك:" لعلك قبلت او غمزت او نظرت؟ قال: لا، قال: افنكتها؟ قال: نعم، قال: فعند ذلك امر برجمه"، ولم يذكر موسى: عن ابن عباس، وهذا لفظ وهب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ:" لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَنِكْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ"، وَلَمْ يَذْكُرْ مُوسَى: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا لَفْظُ وَهْبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: شاید تو نے بوسہ لیا ہو گا، یا ہاتھ سے چھوا ہو گا، یا دیکھا ہو گا؟ انہوں نے کہا: نہیں، ایسا نہیں ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، تو اس اقرار کے بعد آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏خ /الحدود 28 (6824)، (تحفة الأشراف: 6276، 19125)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/238، 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said to Maiz ibn Malik: Perhaps you kissed, or squeezed, or looked. He said: No. He then said: Did you have intercourse with her? He said: Yes. On the (reply) he (the Prophet) gave order that he should be stoned to death. The narrator did not mention "on the authority of Ibn Abbas". This is Wahb's version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4413


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، ان عبد الرحمن بن الصامت ابن عم ابي هريرة اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول:" جاء الاسلمي إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فشهد على نفسه انه اصاب امراة حراما اربع مرات كل ذلك يعرض عنه النبي صلى الله عليه وسلم، فاقبل في الخامسة، فقال: انكتها؟ قال: نعم، قال: حتى غاب ذلك منك في ذلك منها؟ قال: نعم، قال: كما يغيب المرود في المكحلة والرشاء في البئر؟ قال: نعم، قال: فهل تدري ما الزنا؟ قال: نعم اتيت منها حراما ما ياتي الرجل من امراته حلالا، قال: فما تريد بهذا القول؟ قال: اريد ان تطهرني، فامر به فرجم، فسمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلين من اصحابه، يقول احدهما لصاحبه: انظر إلى هذا الذي ستر الله عليه فلم تدعه نفسه حتى رجم رجم الكلب، فسكت عنهما ثم سار ساعة حتى مر بجيفة حمار شائل برجله، فقال: اين فلان وفلان؟ فقالا: نحن ذان يا رسول الله، قال: انزلا فكلا من جيفة هذا الحمار، فقالا: يا نبي الله من ياكل من هذا؟ قال: فما نلتما من عرض اخيكما آنفا اشد من اكل منه، والذي نفسي بيده إنه الآن لفي انهار الجنة ينقمس فيها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" جَاءَ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ، فَقَالَ: أَنِكْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟ قَالَ: نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِهِ حَلَالًا، قَالَ: فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ، يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ، فَسَكَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: أَيْنَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ؟ فَقَالَا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: انْزِلَا فَكُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ، فَقَالَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے اپنے خلاف چار بار گواہی دی کہ اس نے ایک عورت سے جو اس کے لیے حرام تھی زنا کر لیا ہے، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتے تھے، پانچویں بار آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا عضو اس کے عضو میں غائب ہو گیا بولا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے ہی جیسے سلائی سرمہ دانی میں، اور رسی کنویں میں داخل ہو جاتی ہے اس نے کہا: ہاں ایسے ہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے معلوم ہے زنا کیا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، میں نے اس سے حرام طور پر وہ کام کیا ہے، جو آدمی اپنی بیوی سے حلال طور پر کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اچھا، اب تیرا اس سے کیا مطلب ہے؟ اس نے کہا: میں چاہتا ہوں آپ مجھے گناہ سے پاک کر دیجئیے، پھر آپ نے حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کے ساتھیوں میں سے دو شخصوں کو یہ کہتے سنا کہ اس شخص کو دیکھو، اللہ نے اس کی ستر پوشی کی، لیکن یہ خود اپنے آپ کو نہیں بچا سکا یہاں تک کہ پتھروں سے اسی طرح مارا گیا جیسے کتا مارا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش رہے، اور تھوڑی دیر چلتے رہے، یہاں تک کہ ایک مرے ہوئے گدھے کی لاش پر سے گزرے جس کے پاؤں اٹھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں اور فلاں کہاں ہیں؟ وہ دونوں بولے: ہم حاضر ہیں اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو اور اس گدھے کا گوشت کھاؤ ان دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا گوشت کون کھائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عیب جوئی کی ہے وہ اس کے کھانے سے زیادہ سخت ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے کھا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13599) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A man of the tribe of Aslam came to the Prophet ﷺ and testified four times against himself that he had had illicit intercourse with a woman, while all the time the Prophet ﷺ was turning away from him. Then when he confessed a fifth time, he turned round and asked: Did you have intercourse with her? He replied: Yes. He asked: Have you done it so that your sexual organ penetrated hers? He replied: Yes. He asked: Have you done it like a collyrium stick when enclosed in its case and a rope in a well? He replied: Yes. He asked: Do you know what fornication is? He replied: Yes. I have done with her unlawfully what a man may lawfully do with his wife. He then asked: What do you want from what you have said? He said: I want you to purify me. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. Then the Prophet ﷺ heard one of his companions saying to another: Look at this man whose fault was concealed by Allah but who would not leave the matter alone, so that he was stoned like a dog. He said nothing to them but walked on for a time till he came to the corpse of an ass with its legs in the air. He asked: Where are so and so? They said: Here we are, Messenger of Allah ﷺ! He said: Go down and eat some of this ass's corpse. They replied: Messenger of Allah! Who can eat any of this? He said: The dishonour you have just shown to your brother is more serious than eating some of it. By Him in Whose hand my soul is, he is now among the rivers of Paradise and plunging into them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4414


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عاصم، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، عن ابن عم ابي هريرة، عن ابي هريرة بنحوه، زاد: واختلفوا علي، فقال بعضهم: ربط إلى شجرة، وقال بعضهم وقف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِنَحْوِهِ، زَادَ: وَاخْتَلَفُوا عَلَيَّ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: رُبِطَ إِلَى شَجَرَةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ وُقِفَ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ سے ایسی ہی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ لوگوں میں اختلاف ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے ایک درخت سے باندھ دیا گیا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسے (میدان میں) کھڑا کر دیا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13599) (ضعیف)» ‏‏‏‏

A similar tradition has also been transmitted by Abu Hurrairah through a different chain of narrators. This version adds: The narrator Hasan bin “All said: The transmitters have differed in the wordings (of this tradition) reported to me. Some said: He (Ma’iz) was tied to a tree, and others said: He was made to stand.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4415


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4430
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني، والحسن بن علي، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله: ان رجلا من اسلم جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم" فاعترف بالزنا فاعرض عنه، ثم اعترف فاعرض عنه، حتى شهد على نفسه اربع شهادات، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ابك جنون؟ قال: لا، قال: احصنت، قال: نعم، قال: فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم في المصلى، فلما اذلقته الحجارة فر فادرك فرجم حتى مات، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: خيرا، ولم يصل عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِكَ جُنُونٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أُحْصِنْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرًا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا، پھر اس نے آ کر اعتراف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تجھے جنون ہے؟ اس نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو شادی شدہ ہے اس نے کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق حکم دیا، تو انہیں عید گاہ میں رجم کر دیا گیا، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے، پھر پکڑ لیے گئے، اور پتھروں سے مارے گئے، یہاں تک کہ ان کی موت ہو گئی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏خ /الطلاق 11 (5270)، الحدود 21 (6814)، 25 (6820)، صحیح مسلم/الحدود 5 (1691)، سنن الترمذی/الحدود 5 (1429)، ن /الجنائز 63 (1958)، (تحفة الأشراف: 3149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/323)، دي /الحدود 12 (2361) (صحیح) إلا أن (خ) قال: وصلي علیہ وھي شاذة» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah said: A man of the tribe of Asalam came to the Messenger of Allah ﷺ and made confession of fornication. He (the prophet) turned away from him. When he testified against him four times, the Prophet ﷺ said: Are you mad? He said: No. he asked: Are you married? He replied: Yes. The Prophet ﷺ then commanded regarding him and he was stoned in the place of prayer. Then when the stones hurt him, he fled, but was overtaken and stoned to death. The Prophet ﷺ then spoke well of him and did not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4416


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4431
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد يعني ابن زريع. ح وحدثنا احمد بن منيع، عن يحيى بن زكريا وهذا لفظه، عن داود، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: لما" امر النبي صلى الله عليه وسلم برجم ماعز بن مالك، خرجنا به إلى البقيع، فوالله ما اوثقناه ولا حفرنا له ولكنه قام لنا، قال ابو كامل: قال فرميناه بالعظام والمدر والخزف فاشتد واشتددنا خلفه، حتى اتى عرض الحرة فانتصب لنا فرميناه بجلاميد الحرة حتى سكت، قال: فما استغفر له ولا سبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمَّا" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ، حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لیے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہو گئے، ہم نے انہیں ہڈیوں، ڈھیلوں اور مٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہو گئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہو گئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1694)، (تحفة الأشراف: 4313)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الحدود 14 (2365) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed said: When the Prophet (May peace e upon him) commanded to stone Ma’iz bin Malik, we took him out to Baql. I swear by Allah, we did not tie him, nor did we dig a pit for him. But he was standing before us. The narrator Abu Kamil said: So we threw at him bones, clods of mud and pieces of earthenware. He ran away and we ran after him till he came to a side of the Harrah. He stood there before us and we threw at him big stones of the Harrah until he died. He (the Prophet) did not ask forgiveness for him, nor did he speak ill of him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4417


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن الجريري، عن ابي نضرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وليس بتمامه، قال: ذهبوا يسبونه فنهاهم، قال: ذهبوا يستغفرون له فنهاهم، قال: هو رجل اصاب ذنبا حسيبه الله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا حَسِيبُهُ اللَّهُ.
ابونضرہ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا، اور فرمایا: وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کر دے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4331) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو نضرة منذر بن مالک بن قطعة تابعی ہیں، اور انہوں نے واسطہ ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے حدیث مرسل وضعیف ہے)

Abu Nadrah said: A man came to Prophet ﷺ. He then mentioned a similar tradition but not completely. This version has: People began to speak ill of him but he (the Prophet) forbade them. Then they began to ask forgiveness from him, but he forbade them by saying. He is a man who had committed a sin. Allah will call him to account himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4418


قال الشيخ الألباني: ضعيف مرسل
حدیث نمبر: 4433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن يعلى بن الحارث، حدثنا ابي، عن غيلان، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة،عن ابيه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم استنكه ماعزا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنْكَهَ مَاعِزًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کا منہ سونگھا (اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1695)، (تحفة الأشراف: 1934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/347، 348)، سنن الدارمی/الحدود 14 (2366) (صحیح)» ‏‏‏‏

Buraidah said.: The Prophet ﷺ smelt the breath of Ma’iz.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4419


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4434
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا  احمد بن إسحاق الاهوازي ، حدثنا  ابو احمد ، حدثنا  بشير بن المهاجر ، حدثني  عبد الله بن بريدة ، عن  ابيه ، قال: كنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم نتحدث:" ان الغامدية، وماعز بن مالك لو رجعا بعد اعترافهما، او قال: لو لم يرجعا بعد اعترافهما لم يطلبهما، وإنما رجمهما عند الرابعة" .
(مرفوع) حَدَّثَنَا  أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاق الْأَهْوَازِيُّ ، حَدَّثَنَا  أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا  بُشَيْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنِي  عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ  أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَحَدَّثُ:" أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ، وَمَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، أَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا لَمْ يَطْلُبْهُمَا، وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ" .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا ذکر کیا کرتے تھے کہ غامدیہ ۱؎ اور ماعز بن مالک رضی اللہ عنہما دونوں اگر اقرار سے پھر جاتے، یا اقرار کے بعد پھر اقرار نہ کرتے تو آپ ان دونوں کو سزا نہ دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اس وقت رجم کیا جب وہ چار چار بار اقرار کر چکے تھے (اور ان کے اقرار میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں رہ گیا تھا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1948) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبیلہ غامد کی ایک عورت جسے زنا کی وجہ سے رجم کیا گیا تھا۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: We, the Companions of the Messenger of Allah ﷺ, used to talk mutually: Would that al-Ghamidiyyah and Maiz ibn Malik had withdrawn after their confession; or he said: Had they not withdrawn after their confession, he would not have pursued them (for punishment). He had them stoned after the fourth (confession).
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4420


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4435
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، ومحمد بن داود بن صبيح، قال عبدة: اخبرنا حرمي بن حفص، قال: حدثنا محمد بن عبد الله بن علاثة،حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، ان خالد بن اللجلاج حدثه، ان اللجلاج اباه اخبره،" انه كان قاعدا يعتمل في السوق فمرت امراة تحمل صبيا فثار الناس معها وثرت فيمن ثار، فانتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: من ابو هذا معك؟ فسكتت، فقال شاب حذوها: انا ابوه يا رسول الله، فاقبل عليها، فقال: من ابو هذا معك؟ قال الفتى: انا ابوه يا رسول الله، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بعض من حوله يسالهم عنه، فقالوا: ما علمنا إلا خيرا، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: احصنت؟ قال: نعم، فامر به فرجم، قال: فخرجنا به فحفرنا له حتى امكنا ثم رميناه بالحجارة حتى هدا، فجاء رجل يسال عن المرجوم فانطلقنا به إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلنا: هذا جاء يسال عن الخبيث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لهو اطيب عند الله من ريح المسك، فإذا هو ابوه فاعناه على غسله وتكفينه ودفنه، وما ادري؟ قال: والصلاة عليه ام لا؟"، وهذا حديث عبدة وهو اتم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ، قَالَ عَبْدَةُ: أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلَاجِ حَدَّثَهُ، أَنَّ اللَّجْلَاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ؟ فَسَكَتَتْ، فَقَالَ شَابٌّ حَذْوَهَا: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ؟ قَالَ الْفَتَى: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْصَنْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَخَرَجْنَا بِهِ فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّى أَمْكَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ، وَمَا أَدْرِي؟ قَالَ: وَالصَّلَاةِ عَلَيْهِ أَمْ لَا؟"، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ وَهُوَ أَتَمُّ.
خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہ ان کے والد الجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کر رہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لیے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے: اس بچہ کا باپ کون ہے؟ وہ عورت چپ تھی، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا: اللہ کے رسول! میں اس کا باپ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: اس بچے کا باپ کون ہے؟ تو نوجوان نے پھر کہا: اللہ کے رسول! میں اس کا باپ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اردگرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرما رہے تھے؟ تو لوگوں نے کہا: ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا، اتنے میں ایک شخص آیا، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم نے کہا: یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے اور اس پر نماز پڑھنے میں بھی (مدد کی) کہا یا نہیں یہ عبدہ کی روایت ہے، اور زیادہ کامل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11171)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/479) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Lajlaj al-Amiri: I was working in the market. A woman passed carrying a child. The people rushed towards her, and I also rushed along with them. I then went to the Prophet ﷺ while he was asking: Who is the father of this (child) who is with you? She remained silent. A young man by her side said: I am his father, Messenger of Allah! He then turned towards her and asked: Who is the father of this child with you? The young man said: I am his father, Messenger of Allah! The Messenger of Allah ﷺ then looked at some of those who were around him and asked them about him. They said: We only know good (about him). The Prophet ﷺ said to him: Are you married? He said: Yes. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. He (the narrator) said: We took him out, dug a pit for him and put him in it. We then threw stones at him until he died. A man then came asking about the man who was stoned. We brought him to the Prophet ﷺ and said: This man has come asking about the wicked man. The Messenger of Allah ﷺ said: He is more agreeable than the fragrance of musk in the eyes of Allah. The man was his father. We then helped him in washing, shrouding and burying him. (The narrator said: ) I do not know whether he said or did not say "in praying over him. " This is the tradition of Abdah, and it is more accurate.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4421


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 4436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار، حدثنا صدقة بن خالد. ح وحدثنا نصر بن عاصم الانطاكي، حدثنا الوليد جميعا، قالا: حدثنا محمد، وقال هشام محمد بن عبد الله الشعيثي، عن مسلمة بن عبد الله الجهني، عن خالد بن اللجلاج، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ببعض هذا الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ جَمِيعًا، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَقَالَ هِشَامٌ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی الجلاج سے یہی روایت مرفوعاً آئی ہے اس میں اس حدیث کا کچھ حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11171) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

A part of tradition has also been transmitted by al-Lajlaj from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4422


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 4437
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا طلق بن غنام، حدثنا عبد السلام بن حفص، حدثنا ابو حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا اتاه فاقر عنده انه زنى بامراة سماها له، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المراة، فسالها عن ذلك؟ فانكرت ان تكون زنت، فجلده الحد وتركها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَرْأَةِ، فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے آپ سے نام لیا، زنا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلوایا، اور اس کے بارے میں اس سے پوچھا تو اس نے اس بات سے انکار کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، تو آپ نے اس مرد پر حد نافذ کی، اسے سو کوڑے لگائے اور عورت کو چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4705)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/339، 340)، ویأتی برقم (4466) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Sahl ibn Saad: A man came to the Prophet ﷺ and confessed before him that he had committed fornication with a woman whom he named. The Messenger of Allah ﷺ sent for the woman and asked her about it. But she denied that she had committed fornication. So he inflicted the prescribed punishment of flogging on him, and let her go.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4423

حدیث نمبر: 4438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا. ح حدثنا ابن السرح المعنى، قال: اخبرنا عبد الله بن وهب، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر:" ان رجلا زنى بامراة فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فجلد الحد، ثم اخبر انه محصن فامر به فرجم"، قال ابو داود: روى هذا الحديث محمد بن بكر البرساني، عن ابن جريج، موقوفا على جابر، ورواه ابو عاصم، عن ابن جريج، بنحو ابن وهب، لم يذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إن رجلا زنى فلم يعلم بإحصانه فجلد ثم علم بإحصانه فرجم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا. ح حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ الْمَعْنَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ:" أَنّ رَجُلًا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجُلِدَ الْحَدَّ، ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، مَوْقُوفًا عَلَى جَابِرٍ، وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِنَحْوِ ابْنِ وَهْبٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا زَنَى فَلَمْ يُعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے، اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2832) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: A man committed fornication with a woman. So the Messenger of Allah ﷺ ordered regarding him and the prescribed punishment of flogging was inflicted on him. He was then informed that he was married. So he commanded regarding him and he was stoned to death. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Muhammad bin Bakr al-Barsani from Ibn Juraij as a statement of Jabir, and Abu Asim has transmitted it from Ibn Juraid similar to that of Ibn Wahb. He did not mention the Prophet ﷺ. But he said: A man committed fornication, but did not know that he was married ; so he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4424


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 4439
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى البزاز، اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر:" ان رجلا زنى بامراة فلم يعلم بإحصانه فجلد ثم علم بإحصانه فرجم".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ:" أَنّ رَجُلًا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2832) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Jabir said: A man committed fornication with a woman. It was not known that he was married. So he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4425


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.