الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
10. باب فِي كَرَاهِيَةِ التَّمَادُحِ
باب: بے جا تعریف اور مدح سرائی کی برائی کا بیان۔
Chapter: Regarding it being disliked to praise (people).
حدیث نمبر: 4804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، قال: جاء رجل فاثنى على عثمان في وجهه، فاخذ المقداد بن الاسود ترابا، فحثا في وجهه، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا لقيتم المداحين، فاحثوا في وجوههم التراب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ، فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا، فَحَثَا فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا لَقِيتُمُ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ".
ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزھد 14 (3002)، (تحفة الأشراف: 11549)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 54 (2393)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3742)، مسند احمد (6/5) (صحیح)» ‏‏‏‏

Hammam said: A man came and praised Uthman in his face, Al-Miqdad bin Al-Aswad took dust and threw it on his face, saying: the Messenger of Allah ﷺ said: when you see those who are given to praising people, throw dust in their faces.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4786


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شهاب، عن خالد الحذاء، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه،" ان رجلا اثنى على رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له: قطعت عنق صاحبك ثلاث مرات، ثم قال: إذا مدح احدكم صاحبه لا محالة، فليقل: إني احسبه كما يريد ان يقول، ولا ازكيه على الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَثْنَى عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا مَدَحَ أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي أَحْسِبُهُ كَمَا يُرِيدُ أَنْ يَقُولَ، وَلَا أُزَكِّيهِ عَلَى اللَّهِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کی تعریف کی، تو آپ نے اس سے فرمایا: تم نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی اسے آپ نے تین بار کہا، پھر فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کی مدح و تعریف کرنی ہی پڑ جائے تو یوں کہے: میں اسے ایسے ہی سمجھ رہا ہوں، لیکن میں اللہ کے بالمقابل اس کا تزکیہ نہیں کرتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 95 (6162)، صحیح مسلم/الزھد 14 (3000)، سنن ابن ماجہ/الأدب 36 (3744)، (تحفة الأشراف: 11678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41، 45، 46، 47، 50) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ میں اس کا ظاہر دیکھ کر ایسا کہہ رہا ہوں رہا اس کا باطن تو اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔

Abu Bakrah said that when a man praised another man in his face in the presence of the Prophet ﷺ said: You have beheaded your friend (saying it three times). He then said: One who cannot help expressing praise of his compnion, should say: I consider him such and such (as he intends to say), but I do not declare him pure with Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4787


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، حدثنا ابو مسلمة سعيد بن يزيد، عن ابي نضرة، عن مطرف، قال: قال ابي:" انطلقت في وفد بني عامر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: انت سيدنا، فقال: السيد الله، قلنا: وافضلنا فضلا واعظمنا طولا، فقال: قولوا بقولكم او بعض قولكم، ولا يستجرينكم الشيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قَالَ أَبِي:" انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: أَنْتَ سَيِّدُنَا، فَقَالَ: السَّيِّدُ اللَّهُ، قُلْنَا: وَأَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا، فَقَالَ: قُولُوا بِقَوْلِكُمْ أَوْ بَعْضِ قَوْلِكُمْ، وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ".
مطرف کے والد عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تو ہم نے عرض کیا: آپ ہمارے سید، آپ نے فرمایا: سید تو اللہ تعالیٰ ہے ۱؎ ہم نے عرض کیا: اور آپ ہم سب میں درجے میں افضل ہیں اور دوستوں کو نوازنے اور دشمنوں پر فائق ہونے میں سب سے عظیم ہیں، آپ نے فرمایا: جو کہتے ہو کہو، یا اس میں سے کچھ کہو، (البتہ) شیطان تمہیں میرے سلسلے میں جری نہ کر دے (کہ تم ایسے کلمات کہہ بیٹھو جو میرے لیے زیبا نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5349)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/24، 25) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ وہی اس لفظ کا حقیقی مستحق ہے، اور حقیقی معنیٰ میں سید اللہ ہی ہے، اور یہ مجازی اضافی سیادت جو افراد انسانی کے ساتھ مخصوص ہے منافی نہیں، حدیث میں ہے «أنا سيد ولد آدم ولا فخر» ۔

Narrated Abdullah ibn ash-Shikhkhir: I went with a deputation of Banu Amir to the Messenger of Allah ﷺ, and we said: You are our lord (sayyid). To this he replied: The lord is Allah, the Blessed and Exalted. Then we said: And the one of us most endowed with excellence and superiority. To this he replied: Say what you have to say, or part of what you have to say, and do not let the devil make you his agents.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4788


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.