الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
4. باب مَا جَاءَ فِي التَّعَوُّذِ لِلْمَرِيضِ
باب: مریض پر دم کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 972
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال البصري الصواف، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن عبد العزيز بن صهيب، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، " ان جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد اشتكيت، قال: نعم، قال: باسم الله ارقيك من كل شيء يؤذيك، من شر كل نفس وعين حاسد، باسم الله ارقيك والله يشفيك ".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الْبَصْرِيُّ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، " أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ اشْتَكَيْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ وَعَيْنِ حَاسِدٍ، بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ وَاللَّهُ يَشْفِيكَ ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر جبرائیل نے پوچھا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہیں؟ فرمایا: ہاں، جبرائیل نے کہا: «باسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس وعين حاسد باسم الله أرقيك والله يشفيك» میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپ کو ایذاء پہنچا رہی ہے، ہر نفس کے شر سے اور ہر حاسد کی آنکھ سے، میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں، اللہ آپ کو شفاء عطا فرمائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 16 (2186)، سنن ابن ماجہ/الطب 36 (3523)، (تحفة الأشراف: 4363)، مسند احمد (3/28، 56) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3523)
حدیث نمبر: 973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: دخلت انا وثابت البناني على انس بن مالك، فقال ثابت: يا ابا حمزة اشتكيت؟ فقال انس: افلا ارقيك برقية رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بلى، قال: " اللهم رب الناس مذهب الباس، اشف انت الشافي لا شافي إلا انت، شفاء لا يغادر سقما ". قال: وفي الباب، عن انس، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد حديث حسن صحيح، وسالت ابا زرعة عن هذا الحديث، فقلت له: رواية عبد العزيز، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد اصح، او حديث عبد العزيز، عن انس، قال: كلاهما صحيح، وروى عبد الصمد بن عبد الوارث، عن ابيه، عن عبد العزيز بن صهيب، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، وعن عبد العزيز بن صهيب، عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَكَيْتُ؟ فَقَالَ أَنَسٌ: أَفَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: " اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقُلْتُ لَهُ: رِوَايَةُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَصَحُّ، أَوْ حَدِيثُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كِلَاهُمَا صَحِيحٌ، وَرَوَى عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أبِي سَعِيدٍ، وعَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ.
عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ میں اور ثابت بنانی دونوں انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس گئے۔ ثابت نے کہا: ابوحمزہ! میں بیمار ہو گیا ہوں، انس نے کہا: کیا میں تم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منتر کے ذریعہ دم نہ کر دوں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں! انس نے کہا: «اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت شفاء لا يغادر سقما» اے اللہ! لوگوں کے رب! مصیبت کو دور کرنے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی شافی نہیں۔ ایسی شفاء دے کہ کوئی بیماری باقی نہ رہ جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ عبدالعزیز بن صہیب کی روایت بسند «ابی نضرة عن ابی سعید الخدری» زیادہ صحیح ہے یا عبدالعزیز کی انس سے روایت ہے؟ تو انہوں نے کہا: دونوں صحیح ہیں،
۳- عبدالصمد بن عبدالوارث نے بسند «عبدالوارث عن أبيه عن عبد العزيز بن صهيب عن أبي نضرة عن أبي سعيد» روایت کی ہے اور عبدالعزیز بن صھیب نے انس سے بھی روایت کی ہے،
۴- اس باب میں انس اور عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 38 (5742)، سنن ابی داود/ الطب 19 (3890)، (تحفة الأشراف: 1034)، مسند احمد (3/151) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.