الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
40. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَالشَّفَاعَةِ لِلْمَيِّتِ
باب: نماز جنازہ اور میت کے لیے شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبد الله بن المبارك، ويونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن مرثد بن عبد الله اليزني، قال: كان مالك بن هبيرة إذا صلى على جنازة، فتقال الناس عليها جزاهم ثلاثة اجزاء، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى عليه ثلاثة صفوف فقد اوجب ". قال: وفي الباب، عن عائشة، وام حبيبة، وابي هريرة، وميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: حديث مالك بن هبيرة حديث حسن، هكذا رواه غير واحد، عن محمد بن إسحاق، وروى إبراهيم بن سعد، عن محمد بن إسحاق هذا الحديث، وادخل بين مرثد، ومالك بن هبيرة رجلا، ورواية هؤلاء اصح عندنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَيُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ، قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ إِذَا صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، فَتَقَالَّ النَّاسَ عَلَيْهَا جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ فَقَدْ أَوْجَبَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ حَبِيبَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَمَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، وَرَوَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ، وَأَدْخَلَ بَيْنَ مَرْثَدٍ، وَمَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ رَجُلًا، وَرِوَايَةُ هَؤُلَاءِ أَصَحُّ عِنْدَنَا.
مرثد بن عبداللہ یزنی کہتے ہیں کہ مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ جب نماز جنازہ پڑھتے اور لوگ کم ہوتے تو ان کی تین صفیں ۱؎ بنا دیتے، پھر کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کی نماز جنازہ تین صفوں نے پڑھی تو اس نے (جنت) واجب کر لی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اسی طرح کئی لوگوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے۔ ابراہیم بن سعد نے بھی یہ حدیث محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے۔ اور انہوں نے سند میں مرثد اور مالک بن ہبیرہ کے درمیان ایک شخص کو داخل کر دیا ہے۔ ہمارے نزدیک ان لوگوں کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں عائشہ، ام حبیبہ، ابوہریرہ اور ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 143 (3166)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 19 (1490)، (تحفة الأشراف: 11208)، مسند احمد (4/79) (حسن) (سند میں ”محمد بن اسحاق“ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، البتہ مالک بن ہبیرہ رضی الله عنہ کا فعل شواہد اور متابعات کی بنا پر صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: صف کم سے کم دو آدمیوں پر مشتمل ہوتی ہے زیادہ کی کوئی حد نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1490) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (327) مع اختلاف في اللفظ، ضعيف الجامع (5087 و 5668)، أحكام الجنائز (100) //
حدیث نمبر: 1029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، وحدثنا احمد بن منيع، وعلي بن حجر، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن عبد الله بن يزيد رضيع كان لعائشة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يموت احد من المسلمين فتصلي عليه امة من المسلمين يبلغون ان يكونوا مائة فيشفعوا له إلا شفعوا فيه ". وقال علي بن حجر في حديثه: مائة فما فوقها. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، وقد اوقفه بعضهم ولم يرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعٍ كَانَ لِعَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمُوتُ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَتُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ أَنْ يَكُونُوا مِائَةً فَيَشْفَعُوا لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ ". وقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ: مِائَةٌ فَمَا فَوْقَهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ أَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان مر جائے اور مسلمانوں کی ایک جماعت جس کی تعداد سو کو پہنچتی ہو اس کی نماز جنازہ پڑھے اور اس کے لیے شفاعت کرے تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے ۱؎۔ علی بن حجر نے اپنی حدیث میں کہا: «مائة فما فوقها» سویا اس سے زائد لوگ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، مرفوع نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 18 (947)، سنن النسائی/الجنائز 78 (1993)، (تحفة الأشراف: 16291)، مسند احمد (6/32، 40، 97، 231) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے نماز جنازہ میں کثرت تعداد کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، مسلم کی ایک روایت میں چالیس مسلمان مردوں کا ذکر ہے، اور بعض روایتوں میں تین صفوں کا ذکر ہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ یہ احادیث مختلف موقعوں پر سائلین کے سوالات کے جواب میں بیان کی گئیں ہیں، اور یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے آپ کو سو آدمیوں کی شفاعت قبول کئے جانے کی خبر دی گئی ہو پھر چالیس کی پھر تین صفوں کی گو وہ چالیس سے بھی کم ہوں، یہ اللہ کی اپنے بندوں پر نوازش و انعام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (98)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.