الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور عورت سزا سے اس طرح بچ سکتی ہے کہ وہ چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بیشک وہ مرد جھوٹا ہے، پانچویں دفعہ کہے کہ اگر وہ مرد سچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو“۔
(3) Chapter. “But it shall avert the punishment (of stoning to death) from her..." (V.24:8)
حدیث نمبر: 4747
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن هشام بن حسان، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس، ان هلال بن امية قذف امراته عند النبي صلى الله عليه وسلم بشريك ابن سحماء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" البينة او حد في ظهرك"، فقال: يا رسول الله، إذا راى احدنا على امراته رجلا ينطلق يلتمس البينة، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" البينة وإلا حد في ظهرك"، فقال هلال: والذي بعثك بالحق إني لصادق، فلينزلن الله ما يبرئ ظهري من الحد، فنزل جبريل، وانزل عليه، والذين يرمون ازواجهم فقرا حتى بلغ إن كان من الصادقين سورة النور آية 6 - 9، فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم، فارسل إليها، فجاء هلال، فشهد، والنبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب"، ثم قامت، فشهدت، فلما كانت عند الخامسة وقفوها، وقالوا: إنها موجبة، قال ابن عباس: فتلكات، ونكصت حتى ظننا انها ترجع، ثم قالت: لا افضح قومي سائر اليوم، فمضت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابصروها، فإن جاءت به اكحل العينين سابغ الاليتين خدلج الساقين، فهو لشريك ابن سحماء"، فجاءت به كذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا ما مضى من كتاب الله لكان لي ولها شان".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا رَأَى أَحَدُنَا عَلَى امْرَأَتِهِ رَجُلًا يَنْطَلِقُ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ"، فَقَالَ هِلَالٌ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ، فَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنَ الْحَدِّ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ، وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6 - 9، فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَجَاءَ هِلَالٌ، فَشَهِدَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ"، ثُمَّ قَامَتْ، فَشَهِدَتْ، فَلَمَّا كَانَتْ عِنْدَ الْخَامِسَةِ وَقَّفُوهَا، وَقَالُوا: إِنَّهَا مُوجِبَةٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ، وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا تَرْجِعُ، ثُمَّ قَالَتْ: لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، فَمَضَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْصِرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ"، فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ہلال بن امیہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر کو مبتلا دیکھتا ہے تو کیا وہ ایسی حالت میں گواہ تلاش کرنے جائے گا؟ لیکن آپ یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری کی جائے گی۔ اس پر ہلال نے عرض کیا۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ خود ہی کوئی ایسی آیت نازل فرمائے گا۔ جس کے ذریعہ میرے اوپر سے حد دور ہو جائے گی۔ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور یہ آیت نازل ہوئی «والذين يرمون أزواجهم‏» سے «إن كان من الصادقين‏» ۔ (جس میں ایسی صورت میں لعان کا حکم ہے) جب نزول وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلال کو آدمی بھیج کر بلوایا وہ آئے اور آیت کے مطابق چار مرتبہ قسم کھائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا وہ توبہ کرنے پر تیار نہیں ہے۔ اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئیں اور انہوں نے بھی قسم کھائی، جب وہ پانچویں پر پہنچیں (اور چار مرتبہ اپنی برات کی قسم کھانے کے بعد، کہنے لگیں کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو) تو لوگوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ (اگر تم جھوٹی ہو تو) اس سے تم پر اللہ کا عذاب ضرور نازل ہو گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس پر وہ ہچکچائیں ہم نے سمجھا کہ اب وہ اپنا بیان واپس لے لیں گی۔ لیکن یہ کہتے ہوئے کہ زندگی بھر کے لیے میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی۔ پانچویں بار قسم کھائی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھنا اگر بچہ خوب سیاہ آنکھوں والا، بھاری سرین اور بھری بھری پنڈلیوں والا پیدا ہوا تو پھر وہ شریک بن سحماء ہی کا ہو گا۔ چنانچہ جب پیدا ہوا تو وہ اسی شکل و صورت کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کتاب اللہ کا حکم نہ آ چکا ہوتا تو میں اسے رجمی سزا دیتا۔

Narrated Ibn `Abbas: Hilal bin Umaiya accused his wife of committing illegal sexual intercourse with Sharik bin Sahma' and filed the case before the Prophet. The Prophet said (to Hilal), "Either you bring forth a proof (four witnesses) or you will receive the legal punishment (lashes) on your back." Hilal said, "O Allah's Apostle! If anyone of us saw a man over his wife, would he go to seek after witnesses?" The Prophet kept on saying, "Either you bring forth the witnesses or you will receive the legal punishment (lashes) on your back." Hilal then said, "By Him Who sent you with the Truth, I am telling the truth and Allah will reveal to you what will save my back from legal punishment." Then Gabriel came down and revealed to him:-- 'As for those who accuse their wives...' (24.6-9) The Prophet recited it till he reached: '... (her accuser) is telling the truth.' Then the Prophet left and sent for the woman, and Hilal went (and brought) her and then took the oaths (confirming the claim). The Prophet was saying, "Allah knows that one of you is a liar, so will any of you repent?" Then the woman got up and took the oaths and when she was going to take the fifth one, the people stopped her and said, "It (the fifth oath) will definitely bring Allah's curse on you (if you are guilty)." So she hesitated and recoiled (from taking the oath) so much that we thought that she would withdraw her denial. But then she said, "I will not dishonor my family all through these days," and carried on (the process of taking oaths). The Prophet then said, "Watch her; if she delivers a black-eyed child with big hips and fat shins then it is Sharik bin Sahma's child." Later she delivered a child of that description. So the Prophet said, "If the case was not settled by Allah's Law, I would punish her severely."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 271


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.