الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
35. بَابُ: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}:
باب: آیت کی تفسیر ”پھر تم بھی وہاں جا کر لوٹ آؤ جہاں سے لوگ لوٹ آتے ہیں“۔
(35) Chapter. “Then depart from the place whence all the people depart...” (V.2:199)
حدیث نمبر: 4520
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله , حدثنا محمد بن خازم , حدثنا هشام , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها: كانت قريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة، وكانوا يسمون الحمس وكان سائر العرب يقفون بعرفات، فلما جاء الإسلام امر الله نبيه صلى الله عليه وسلم ان ياتي عرفات، ثم يقف بها، ثم يفيض منها، فذلك قوله تعالى ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَكَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ، ثُمَّ يَقِفَ بِهَا، ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ قریش اور ان کے طریقے کی پیروی کرنے والے عرب (حج کے لیے) مزدلفہ میں ہی وقوف کیا کرتے تھے، اس کا نام انہوں الحمس رکھا تھا اور باقی عرب عرفات کے میدان میں وقوف کرتے تھے۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ عرفات میں آئیں اور وہیں وقوف کریں اور پھر وہاں سے مزدلفہ آئیں۔ آیت «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس‏» سے یہی مراد ہے۔

Narrated `Aisha: The Quraish people and those who embraced their religion, used to stay at Muzdalifa and used to call themselves Al-Hums, while the rest of the Arabs used to stay at `Arafat. When Islam came, Allah ordered His Prophet to go to `Arafat and stay at it, and then pass on from there, and that is what is meant by the Statement of Allah:--"Then depart from the place whence all the people depart......" (2.199)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 45

حدیث نمبر: 4521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثني محمد بن ابي بكر , حدثنا فضيل بن سليمان , حدثنا موسى بن عقبة , اخبرني كريب , عن ابن عباس , قال:" يطوف الرجل بالبيت ما كان حلالا حتى يهل بالحج، فإذا ركب إلى عرفة , فمن تيسر له هدية من الإبل او البقر او الغنم ما تيسر له من ذلك , اي ذلك شاء غير انه إن لم يتيسر له فعليه ثلاثة ايام في الحج , وذلك قبل يوم عرفة , فإن كان آخر يوم من الايام الثلاثة يوم عرفة فلا جناح عليه , ثم لينطلق حتى يقف بعرفات من صلاة العصر إلى ان يكون الظلام، ثم ليدفعوا من عرفات إذا افاضوا منها حتى يبلغوا جمعا الذي يبيتون به , ثم ليذكروا الله كثيرا واكثروا التكبير والتهليل قبل ان تصبحوا , ثم افيضوا , فإن الناس كانوا يفيضون , وقال الله تعالى: ثم افيضوا من حيث افاض الناس واستغفروا الله إن الله غفور رحيم سورة البقرة آية 199 حتى ترموا الجمرة".(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ , حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" يَطَّوَّفُ الرَّجُلُ بِالْبَيْتِ مَا كَانَ حَلَالًا حَتَّى يُهِلَّ بِالْحَجِّ، فَإِذَا رَكِبَ إِلَى عَرَفَةَ , فَمَنْ تَيَسَّرَ لَهُ هَدِيَّةٌ مِنَ الْإِبِلِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الْغَنَمِ مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ ذَلِكَ , أَيَّ ذَلِكَ شَاءَ غَيْرَ أَنَّهُ إِنْ لَمْ يَتَيَسَّرْ لَهُ فَعَلَيْهِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ , وَذَلِكَ قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ , فَإِنْ كَانَ آخِرُ يَوْمٍ مِنَ الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ , ثُمَّ لِيَنْطَلِقْ حَتَّى يَقِفَ بِعَرَفَاتٍ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ يَكُونَ الظَّلَامُ، ثُمَّ لِيَدْفَعُوا مِنْ عَرَفَاتٍ إِذَا أَفَاضُوا مِنْهَا حَتَّى يَبْلُغُوا جَمْعًا الَّذِي يَبِيتُونَ بِهِ , ثُمَّ لِيَذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَأَكْثِرُوا التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا , ثُمَّ أَفِيضُوا , فَإِنَّ النَّاسَ كَانُوا يُفِيضُونَ , وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة البقرة آية 199 حَتَّى تَرْمُوا الْجَمْرَةَ".
مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو کریب نے خبر دی اور انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ (جو کوئی تمتع کرے عمرہ کر کے احرام کھول ڈالے وہ) جب تک حج کا احرام نہ باندھے بیت اللہ کا نفل طواف کرتا رہے۔ جب حج کا احرام باندھے اور عرفات جانے کو سوار ہو تو حج کے بعد جو قربانی ہو سکے وہ کرے، اونٹ ہو یا گائے یا بکری۔ ان تینوں میں سے جو ہو سکے اگر قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے عرفہ کے دن سے پہلے اگر آخری روزہ عرفہ کے دن آ جائے تب بھی کوئی قباحت نہیں۔ شہر مکہ سے چل کر عرفات کو جائے وہاں عصر کی نماز سے رات کی تاریکی ہونے تک ٹھہرے، پھر عرفات سے اس وقت لوٹے جب دوسرے لوگ لوٹیں اور سب لوگوں کے ساتھ رات مزدلفہ میں گزارے اور اللہ کی یاد، تکبیر اور تہلیل بہت کرتا رہے صبح ہونے تک۔ صبح کو لوگوں کے ساتھ مزدلفہ سے منیٰ کو لوٹے جیسے اللہ نے فرمایا «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس واستغفروا الله إن الله غفور رحيم‏» یعنی کنکریاں مارنے تک اسی طرح اللہ کی یاد اور تکبیر و تہلیل کرتے رہو۔

Narrated Ibn `Abbas: A man who wants to perform the Hajj (from Mecca) can perform the Tawaf around the Ka`ba as long as he is not in the state of Ihram till he assumes the Ihram for Hajj. Then, if he rides and proceeds to `Arafat, he should take a Hadi (i.e. animal for sacrifice), either a camel or a cow or a sheep, whatever he can afford; but if he cannot afford it, he should fast for three days during the Hajj before the day of `Arafat, but if the third day of his fasting happens to be the day of `Arafat (i.e. 9th of Dhul-Hijja) then it is no sin for him (to fast on it). Then he should proceed to `Arafat and stay there from the time of the `Asr prayer till darkness falls. Then the pilgrims should proceed from `Arafat, and when they have departed from it, they reach Jam' (i.e. Al-Muzdalifa) where they ask Allah to help them to be righteous and dutiful to Him, and there they remember Allah greatly or say Takbir (i.e. Allah is Greater) and Tahlil (i.e. None has the right to be worshipped but Allah) repeatedly before dawn breaks. Then, after offering the morning (Fajr) prayer you should pass on (to Mina) for the people used to do so and Allah said:-- "Then depart from the place whence all the people depart. And ask for Allah's Forgiveness. Truly! Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (2.199) Then you should go on doing so till you throw pebbles over the Jamra.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 46


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.