الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
88. سورة {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}:
باب: سورۃ الغاشیہ کی تفسیر۔
(88) SURAT Al-GHASHIYAH (The Overwhelming)
حدیث نمبر: Q4942-4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عباس: عاملة ناصبة: النصارى، وقال مجاهد: عين آنية: بلغ إناها وحان شربها، حميم آن: بلغ إناه، لا تسمع فيها لاغية: شتما ويقال الضريع نبت يقال له الشبرق يسميه اهل الحجاز الضريع إذا يبس وهو سم، بمسيطر: بمسلط ويقرا بالصاد والسين، وقال ابن عباس: إيابهم: مرجعهم.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ: النَّصَارَى، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: عَيْنٍ آنِيَةٍ: بَلَغَ إِنَاهَا وَحَانَ شُرْبُهَا، حَمِيمٍ آنٍ: بَلَغَ إِنَاهُ، لَا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً: شَتْمًا وَيُقَالُ الضَّرِيعُ نَبْتٌ يُقَالُ لَهُ الشِّبْرِقُ يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْحِجَازِ الضَّرِيعَ إِذَا يَبِسَ وَهُوَ سُمٌّ، بِمُسَيْطِرٍ: بِمُسَلَّطٍ وَيُقْرَأُ بِالصَّادِ وَالسِّينِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِيَابَهُمْ: مَرْجِعَهُمْ.
‏‏‏‏ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «عاملة ناصبة‏» سے نصاریٰ مراد ہیں۔ مجاہد نے کہ «عين آنية‏» یعنی گرمی کی حد کو پہنچ گیا اس کے پینے کا وقت آن پہنچا (سورۃ الرحمن میں) «حميم آن‏» کا بھی یہی معنی ہے یعنی گرمی کی حد کو پہنچ گیا۔ «لا تسمع فيها لاغية‏» وہاں گالی گلوچ نہیں سنائی دے گی۔ «الضريع» ایک بھاجی ہے جسے «شبرق» کہتے ہیں حجاز والے اس کو «ضريع» کہتے ہیں جب وہ سوکھ جاتی ہے یہ زہر ہے۔ «بمسيطر‏» (سین سے) مطلقاً کڑوی بعضوں نے صاد سے پڑھا ہے «بمصيطر‏» ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «إيابهم‏» ان کا لوٹنا۔ «عاملة ناصبه» سے اہل بیعت مراد ہیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.