الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 7. باب اسْتِحْبَابِ الطّيبِ قُبيْلَ الْإِحْرَامِ فِي الْبَدَنِ وَاسْتِحُبَا بِهِ بِالْمِسْكِ وَأَنَّهُ لٓا بَاْسَ بِبِقَاءِ وَبِيصِهِ وَهُوَ بَريقَةٌ وَّلَمْعَانْهُ باب: احرام سے پہلے بدن میں خوشبو لگانے اور کستوری کے استعمال کرنے اور اس بات کے بیان میں کہ خوشبو کا اثر باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے خوشبو لگائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے لیے جب احرام باندھا اور اس کے حلال کے لیے قبل طواف افاضہ کے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ خوشبو لگائی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کھولنے کے لیے بھی اور باندھنے کے لیے بھی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاتھوں سے خوشبو لگائی ذریرہ سے (اور وہ ایک قسم کی خوشبو ہے نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ہند سے آتی ہے) حجتہ الودع میں احرام اور حل کے لیے۔
عروہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ آپ نے کون سی خوشبو لگائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے وقت؟ تو انہوں نے فرمایا: سب سے عمدہ خوشبو (یعنی مسک جیسے آگے آتا ہے)۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں جس قدر اچھی خوشبو ممکن ہو سکتی تھی لگاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبل احرام کے پھر احرام باندھتے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے خوشبو لگائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کے قبل اور ان کے احرام کھولنے کے وقت قبل اس کے وہ طواف افاضہ کریں عمدہ خوشبو جو پائی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: گویا میں ابھی دیکھ رہی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں چمک خوشبو کی اور وہ احرام باندھے ہوئے تھے اور خلف جو راوی ہیں انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ احرام باندھے ہوئے تھے مگر یہ کہ وہ خوشبو تھی ان کے احرام کی (یعنی جو احرام کے قبل لگائی تھی)۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں گویا دیکھ رہی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں چمک خوشبو کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لبیک پکار رہے تھے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں گویا کہ میں دیکھ رہی ہوں۔ آگے حدیث اسی طرح ہے۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا لیکن اس میں لبیک پکارنے کے بجائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ گویا میں دیکھتی ہوں چمک مشک کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام میں ہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ارادہ کرتے احرام کا تو عمدہ سے عمدہ خوشبو لگاتے جو پاتے، پھر میں دیکھتی تھی چمک تیل کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی میں احرام باندھنے کے بعد۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ گویا میں دیکھتی ہوں چمک مشک کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام میں ہیں۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں خوشبو لگاتی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبل احرام کے اور نحر کے دن (یعنی بعد رمی جمرہ عقبہ کے) قبل اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم طواف افاضہ کریں بیت اللہ کا اور اس خوشبو میں مسک ہوتا تھا۔
محمد منتشر کے بیٹے نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ جو شخص خوشبو لگائے اور صبح کو احرام باندے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں خوب نہیں جانتا کہ صبح کو احرام باندھوں ایسے حال میں کہ خوشبو جھاڑتا ہوں اور اگر میں ڈانبر اپنے اوپر مل لوں تو مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتا ہے کہ میں خوشبو لگاؤں پھر میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے یہ سب کہا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ”میں نے خوشبو لگائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے احرام کے قریب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سب بیبیوں سے صحبت کی پھر صبح احرام باندھا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں خوشبو لگاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں رضی اللہ عنہن پر طواف کرتے تھے (یعنی سب سے صحبت کرتے تھے) پھر صبح کو احرام باندھتے اور خوشبو جھڑتی تھی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں ڈانبر لگانے کو زیادہ پسند کرتا ہوں اس بات سے کہ میں خوشبو جھاڑوں صبح کو محرم ہونے کی حالت میں۔ آپ نے کہا: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے یہ بات پوچھی تو انہوں نے فرمایا: میں خوشبو لگاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور آپ صبح کرتے محرم ہونے کی حالت میں۔
|