الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 67. باب وُجُوبِ طَوَافِ الْوَدَاعِ وَسُقُوطِهِ عَنِ الْحَائِضِ: باب: طواف وداع کے وجوب اور حائضہ عورت سے طواف معاف ہونے کا بیان۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ ادھر ادھر چل پھر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص کوچ نہ کرے جب تک چلتے وقت طواف نہ کر لے بیت اللہ کا۔“ زہیر کی روایت میں «فی» کا لفظ نہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگوں کو حکم ہوا ہے کہ آخر میں بیت اللہ کے پاس سے ہو کر جائیں (یعنی طواف کر کے) اور حائضہ پر تخفیف ہو گئی (یعنی طواف وداع کے لیے)۔
طاؤس نے کہا: میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فتویٰ دیتے تھے کہ حائضہ عورت نکلنے سے پیشتر گویا حیض کے پہلے طواف رخصت کرے، سو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تم نہیں مانتے ہو تو فلانی انصاری کی بی بی سے پوچھو کہ آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کا حکم دیا ہے یا نہیں۔ سو زید بن ثابت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس لوٹ کر آئے ہنستے ہوئے اور بولے: میں جانتا ہوں کہ آپ ہی سچ کہتے ہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ صفیہ کو حیض آ گیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم کو روکنے والی ہے؟۔“ میں نے عرض کی کہ وہ طواف افاضہ کر چکیں ہیں، تب حائضہ ہوئی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کوچ کریں۔“
ابن شہاب اس سند سے بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہو گئیں۔ باقی حدیث گزشتہ کی طرح ہے۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم ڈرتے تھے کہ صفیہ طواف افاضہ سے پہلے حائضہ نہ ہو جائیں۔ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”کہ کیا صفیہ ہم کو روکے رکھے گی؟“ ہم نے بتایا کہ وہ طوافِ افاضہ کر چکیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب نہیں۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے فرق سے مروی ہے۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارادہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہ سے ہوا جو مرد کو اپنی بی بی سے ہوتا ہے تو عرض ہوئی کہ وہ حائضہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ہم کو روکنا چاہتی ہے۔“ عرض کہ وہ نحر کے دن طواف افاضہ کر چکی ہیں تب فرمایا: ”تمہارے ساتھ کوچ کریں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوچ کا ارادہ کیا سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے خیمے کے دروازے پر غمگین اداس تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بانجیں سر منڈیاں کیا ہم کو روکتی ہیں۔“ پھر ان سے فرمایا: ”کیا تم نے نحر کے دن طواف افاضہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چلو۔“ (یعنی طواف وداع معاف)۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے اس میں غمگین، اداس کے الفاظ نہیں ہیں۔
|