كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 80. باب النُّزُولِ بِمَكَّةَ لِلْحَاجِّ وَتَوْرِيثِ دُورِهَا: باب: حاجیوں کا مکہ میں اترنا اور مکہ کے گھروں کی وارثت کا بیان۔ Chapter: Pilgrims staying in Makkah, and Inheriting its houses یونس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہ علی بن حسین نے انہیں خبر دی کہ عمرو بن عثمان بن عفان نے انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں قیام فرمائیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے احاطوں یا گھروں میں سے کوئی چیز چھوڑی ہے۔“ اور طالب ابوطالب کے وارث بنے تھے اور جعفر اور علی رضی اللہ عنہما نے ان سے کوئی چیز وراثت میں حاصل نہ کی، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، جبکہ عقیل اور طالب کافر تھے۔ حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں ٹھہریں گے (اتریں گے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی ٹھکانا یا گھر چھوڑے ہیں؟“ عقیل اور طالب دونوں ابو طالب کے وارث ٹھہرے تھے، اور حضرت جعفر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کو وراثت سے کچھ نہ ملا تھا، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، اور عقیل اور طالب دونوں کافر تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے، انہوں نے علی بن حسین سے، انہوں نے عمرو بن عثمان سے اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (انہوں نے کہا) میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ کل کہاں قیام کریں گے؟ یہ بات آپ کے حج کے دوران میں ہوئی جب ہم مکہ کے قریب پہنچ چکے تھے تو آپ نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہے۔“ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دریافت کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کل کہاں قیام کریں گے؟ اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے موقع کی بات ہے، جب ہم مکہ کے قریب پہنچ گئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان یا قیام گاہ چھوڑی ہے؟۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن ابی حفصہ اور زمعہ بن صالح دونوں نے کہا ابن شہاب نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے علی بن حسین سے، انہوں نے عمرو بن عثمان سے، انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کل ان شاء اللہ آپ کہاں ٹھہریں گے؟ یہ فتح مکہ کا زمانہ تھا، آپ نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہے۔“ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، اور انہوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان شاءاللہ آپ کل کہاں نزول فرمائیں گے؟ اور یہ فتح مکہ کی بات ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان چھوڑا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|