سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
86. باب فِي صَلاَةِ الْعَتَمَةِ
باب: نماز عشاء کو عتمہ کہنا کیسا ہے؟
Chapter: Salat al atamah ("darkness prayer").
حدیث نمبر: 4984
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا سفيان، عن ابن ابي لبيد، عن ابي سلمة، قال: سمعت ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم الا وإنها العشاء، ولكنهم يعتمون بالإبل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ أَلَا وَإِنَّهَا الْعِشَاءُ، وَلَكِنَّهُمْ يَعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر «أعراب» (دیہاتی لوگ) تمہاری نماز کے نام کے سلسلے میں ہرگز غالب نہ آ جائیں، سنو! اس کا نام عشاء ہے ۱؎ اور وہ لوگ تو اونٹنیوں کے دودھ دوہنے کے لیے تاخیر اور اندھیرا کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 39 (644)، سنن النسائی/المواقیت 22 (542)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 13 (704)، (تحفة الأشراف: 8582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/10، 18، 49، 144) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اسے اپنے قول «ومن بعد صلاة العشاء» میں عشاء سے تعبیر کیا ہے اس لئے اس کا ترک مناسب نہیں۔
۲؎: اور اس نماز کو مؤخر کرتے ہیں اسی وجہ سے اسے «صلاة العتمة» کہتے ہیں۔

Ibn Umar reported the prophet ﷺ as saying: The desert Arabs may not dominate you in respect of the name of your prayer. Beware! It is al-`Isha, but they milk their camels when it is fairly dark.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4966


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4985
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا مسعر بن كدام، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، قال: قال رجل، قال مسعر: اراه من خزاعة:" ليتني صليت فاسترحت، فكانهم عابوا عليه ذلك، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يا بلال، اقم الصلاة ارحنا بها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ مِنْ خُزَاعَةَ:" لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ، فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا عَلَيْهِ ذَلِكَ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَا بِلَالُ، أَقِمْ الصَّلَاةَ أَرِحْنَا بِهَا".
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: کاش میں نماز پڑھ لیتا تو مجھے سکون مل جاتا، مسعر کہتے ہیں: میرا خیال ہے یہ بنو خزاعہ کا کوئی آدمی تھا، تو لوگوں نے اس پر نکیر کی کہ یہ نماز کو تکلیف کی چیز سمجھتا ہے تو اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: اے بلال نماز کے لیے اقامت کہو اور ہمیں اس سے آرام و سکون پہنچاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15576)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/364) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated A man: Salim ibn Abul Jadah said: A man said: (Misar said: I think he was from the tribe of Khuzaah): would that I had prayed, and got comfort. The people objected to him for it. Thereupon he said: I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying: O Bilal, call iqamah for prayer: give us comfort by it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4967


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4986
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، حدثنا عثمان بن المغيرة، عن سالم بن ابي الجعد، عن عبد الله بن محمد ابن الحنفية، قال: انطلقت انا وابي إلى صهر لنا من الانصار نعوده، فحضرت الصلاة، فقال لبعض اهله: يا جارية، ائتوني بوضوء لعلي اصلي فاستريح , قال: فانكرنا ذلك عليه، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" قم يا بلال، فارحنا بالصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَى صِهْرٍ لَنَا مِنْ الْأَنْصَارِ نَعُودُهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَقَالَ لِبَعْضِ أَهْلِهِ: يَا جَارِيَةُ، ائْتُونِي بِوَضُوءٍ لَعَلِّي أُصَلِّي فَأَسْتَرِيحَ , قال: فَأَنْكَرْنَا ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قُمْ يَا بِلَالُ، فَأَرِحْنَا بِالصَّلَاةِ".
عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں میں اور میرے والد انصار میں سے اپنے ایک سسرالی رشتہ دار کے پاس اس کی (عیادت) بیمار پرسی کرنے کے لیے گئے، تو نماز کا وقت ہو گیا، تو اس نے اپنے گھر کی کسی لڑکی سے کہا: اے لڑکی! میرے لیے وضو کا پانی لے آتا کہ میں نماز پڑھ کر راحت پا لوں تو اس پر ہم نے ان کی نکیر کی، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے اے بلال اٹھو اور ہمیں نماز سے آرام پہنچاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/371) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Muhammad ibn al-Hanafiyyah: I and my father went to the house of my father-in-law from the Ansar to pay a sick visit to him. The time of prayer came. He said to someone of his relatives: O girl! bring me water for ablution so that I pray and get comfort. We objected to him for it. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Get up, Bilal, and give us comfort by the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4968


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4987
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي، حدثنا هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسب احدا إلا إلى الدين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْسِبُ أَحَدًا إِلَّا إِلَى الدِّينِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کے علاوہ کسی اور معاملے کی طرف کسی کی نسبت کرتے نہیں دیکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16088) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام منذری کہتے ہیں کہ شاید ابوداود نے اس باب میں اس حدیث کو اس لیے داخل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو صرف دین کی طرف منسوب کرتے تھے، تا کہ اس حدیث کے ذریعہ سے لوگوں کو اس بات کی طرف رہنمائی کریں کہ کتاب وسنت میں وارد الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے، اور لوگوں کو جاہلی الفاظ و عبارات کے استعمال سے روکیں جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ «عتمہ» کی جگہ «عشاء» کا استعمال کیا اور یہ حدیث منقطع ہے، زید بن اسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں سنا ہے۔(عون المعبود ۱۳/۲۲۷)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: I never heard the Messenger of Allah ﷺ attributing anyone to anything except to religion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4969


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.