عبداللہ بن شقیق نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے تھے رمضان المبارک کے سوا تو انہوں نے فرمایا: کہ اللہ کی قسم! کسی ماہ کے پورے روزے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں رکھے سوائے رمضان کے یہاں تک کہ دنیا سے تشریف لے گئے اور نہ کسی پورے مہینہ پر افطار کیا تھا یہاں تک کہ کوئی دن اس سے روزہ نہ رکھا ہو۔
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا كهمس ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: قلت لعائشة رضي الله عنها: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم شهرا كله؟، قالت: " ما علمته صام شهرا كله إلا رمضان، ولا افطره كله، حتى يصوم منه، حتى مضى لسبيله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ؟، قَالَتْ: " مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلَّا رَمَضَانَ، وَلَا أَفْطَرَهُ كُلَّهُ، حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ، حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے کسی ماہ کے پورے دونوں کے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نہیں جانتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوا رمضان کے کسی ماہ کے پورے روزے رکھے ہوں اور نہ کوئی ماہ پورا افطار کیا جب تک کہ ایک دو روزے نہ رکھے ہوں اس میں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گلزار دنیا سے تشریف لے گئے (سلام ہو اللہ تعالیٰ کا اور رحمت ان پر)۔
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد عن ايوب ، وهشام ، عن محمد ، عن عبد الله بن شقيق ، قال حماد: واظن ايوب قد سمعه من عبد الله بن شقيق، قال: سالت عائشة رضي الله عن صوم النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: " كان يصوم حتى نقول: قد صام قد صام، ويفطر حتى نقول: قد افطر قد افطر، قالت: وما رايته صام شهرا كاملا منذ قدم المدينة، إلا ان يكون رمضان "،وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ ، وَهِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ حَمَّادٌ: وَأَظُنُّ أَيُّوبَ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ قَدْ أَفْطَرَ، قَالَتْ: وَمَا رَأَيْتُهُ صَامَ شَهْرًا كَامِلًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَمَضَانَ "،
عبداللہ بن شقیق نے کہا کہ میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کو، تو آپ نے فرمایا: روزہ رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تک کہ ہم کہتے تھے آپ نے خوب روزے رکھے، خوب روزے رکھے اور افطار کرتے تھے ایسا کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت دن افطار کیا، بہت دن افطار کیا اور فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ پورے ماہ روزہ رکھا ہو کبھی جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے مگر رمضان کا روزہ۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، انها قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول: لا يفطر، ويفطر حتى نقول: لا يصوم، وما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم استكمل صيام شهر قط، إلا رمضان، وما رايته في شهر اكثر منه صياما، في شعبان ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ، إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا، فِي شَعْبَانَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تک روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب افطار نہ کریں گے اور افطار یہاں تک کرتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ اب روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے پورے مہینے روزے رکھتے ہوئے ان کو کبھی نہیں دیکھا سوائے رمضان کے اور کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہ دیکھا۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد جميعا، عن ابن عيينة ، قال ابو بكر: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة رضي الله عن صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: " كان يصوم حتى نقول: قد صام، ويفطر حتى نقول: قد افطر، ولم اره صائما من شهر قط اكثر من صيامه من شعبان، كان يصوم شعبان كله، كان يصوم شعبان إلا قليلا ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ أَرَهُ صَائِمًا مِنْ شَهْرٍ قَطُّ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا ".
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کیونکر رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت روزے رکھے اور اتنا افطار کرتے تھے کہ ہم کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت افطار کیا اور میں نے ان کو جتنا شعبان میں روزے رکھتے دیکھا اتنا اور کسی ماہ میں نہیں دیکھا گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے شعبان روزے رکھتے تھے۔ پورے شعبان روزے رکھتے سوائے چند روز کے۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثنا ابو سلمة ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الشهر من السنة اكثر صياما منه في شعبان، وكان يقول: خذوا من الاعمال ما تطيقون، فإن الله لن يمل حتى تملوا، وكان يقول: احب العمل إلى الله، ما داوم عليه صاحبه، وإن قل ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشَّهْرِ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ، وَكَانَ يَقُولُ: خُذُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَمَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَكَانَ يَقُولُ: أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ، مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ، وَإِنْ قَلَّ ".
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ماہ میں سال بھر کے شعبان سے زیادہ روزے نہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے: ”اتنی ہی عبادت کرو جتنی تم میں طاقت ہے کہ اللہ پاک ثواب دینے سے نہیں تھکے گا اور تم عبادت کرتے کرتے تھک جاؤ گے اور فرماتے تھے: ”سب سے زیادہ پیارا کام اللہ پاک کے نزدیک وہ کام ہے جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہی ہو۔“
حدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " ما صام رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا كاملا قط غير رمضان، وكان يصوم إذا صام حتى يقول القائل: لا والله لا يفطر، ويفطر إذا افطر حتى يقول القائل: لا والله لا يصوم "،حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " مَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلًا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ، وَكَانَ يَصُومُ إِذَا صَامَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: لَا وَاللَّهِ لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ إِذَا أَفْطَرَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: لَا وَاللَّهِ لَا يَصُومُ "،
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے سوا رمضان کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا کہ اللہ کی قسم! اب افطار نہ کریں گے اور افطار کرتے کہ کہنے والا کہتا کہ اللہ کی قسم اب روزہ نہ رکھیں گے۔
عثمان حکیم انصاری کے بیٹے سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا رجب کے روزوں سے؟ اور یہ سوال ماہ رجب میں کیا تو سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے: اب افطار نہ کریں گے اور افطار کرتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے: اب روزہ نہ رکھیں گے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تک روزہ رکھتے کہ لوگ کہتے تھے: کہ خوب روزے رکھے، اور یہاں تک افطار کرتے تھے کہ لوگ کہتے تھے: خوب افطار کیا، خوب افطار کیا۔