كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 2. باب وُجُوبِ صَوْمِ رَمَضَانَ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ وَالْفِطْرِ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ وَأَنَّهُ إِذَا غُمَّ فِي أَوَّلِهِ أَوْ آخِرِهِ أُكْمِلَتْ عِدَّةُ الشَّهْرِ ثَلاَثِينَ يَوْمًا: باب: اس بیان میں کہ روزہ اور افطار چاند دیکھ کر کریں اور اگر بدلی ہو تو تیس تاریخ پوری کریں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا رمضان کا اور فرمایا: ”نہ روزہ رکھو اور نہ افطار کرو جب تک کہ چاند دیکھ لو۔ پھر اگر بدلی ہو جائے تو تیس دن پورے کرو۔“ (یعنی خواہ شعبان کے خواہ رمضان کے)۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا رمضان کا اور اشارہ کیا اپنے دونوں ہاتھوں سے (یعنی دس انگلیوں سے) اور فرمایا: ”مہینہ ایسا ہے، ایسا ہے، ایسا ہے اور بند کر لیا انگوٹھے کو تیسری بار (یعنی انتیس دن کا ہوتا ہے) اور فرمایا: روزہ رکھو چاند دیکھ کر اور افطار کرو چاند دیکھ کر پھر اگر تم پر بدلی ہو تو گن لو پورے تیس دن۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
عبیداللہ نے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا اور فرمایا: ”مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے اور ہاتھ سے اشارہ کیا کہ ایسا، ایسا، ایسا اور فرمایا: ”اندازہ کرو اس کا۔“ اور تیس کا لفظ نہیں فرمایا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے، تم روزہ رکھو چاند دیکھ کر اور افطار کرو چاند دیکھ کر، پس اگر بادل ہوں تو تیس دن پورے کر لو۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن اس میں «تِسْعٌ وَعِشْرُونَ» کے ساتھ «لَيْلَةً» کا لفظ بھی ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے: ”مہینہ ایسا، ایسا، ایسا ہوتا ہے اور انگوٹھے کو کم کر دیا تیسری بار میں (یعنی انتیس کا بھی ہوتا ہے)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے: ”مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ ایسا ہے، ایسا ہے، ایسا ہے یعنی دس اور دس اور نو دن کا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ ایسا، ایسا، ایسا ہے۔“ اور اپنے دونوں ہاتھ مارے دو بار اور سب انگلیاں کھلی رکھیں اور تیسری بار انگوٹھا دایاں یا بایاں کم کر دیا (یعنی بند کر دیا اشارہ ہوا انتیس کا)۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس کا ہوتا ہے۔“ اور شعبہ نے دونوں ہاتھ اپنے ملا کر اشارہ کیا اور تیسری بار میں انگوٹھے کو موڑ لیا۔ عقبہ نے کہا: اور میں گمان کرتا ہوں کہ انہوں نے کہا کہ مہینہ تیس کا ہوتا ہے۔ اور دونوں ہتھیلیوں کو تین بار ملایا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم لوگ امی ہیں، نہ لکھتے ہیں، نہ حساب کرتے ہیں، مہینہ تو ایسا ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے۔“ اور تیسری بار میں انگوٹھا بند کر لیا اور فرمایا ”مہینہ ایسا ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے۔ یعنی تیس دن پورے ہوتے ہیں۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ لیکن اس حدیث میں دوسری دفعہ تیس کی گنتی پوری نہیں۔
سعد بن عبیدہ نے کہا کہ سنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو کہ کہتا تھا کہ آج کی رات آدھا مہینہ ہو گیا تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تو نے کیا جانا کہ آج کی رات آدھا مہینہ ہوا۔ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے ”مہینہ ایسا ہوتا ہے۔“ اور اشارہ کیا اپنی انگلیوں سے دو بار اور ایسا ہی تیسری بار کیا اور سب انگلیوں سے اشارہ کیا اور بند کر لیا یا جھکا لیا اپنے انگوٹھے کو۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب تم اس کو دیکھو تب ہی افطار بھی کرو، پھر اگر بدلی ہو جائے تو تیس روزے پورے رکھ لو۔“
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ رکھو چاند دیکھ کر اور افطار کرو چاند دیکھ کر اور اگر بدلی ہو جائے تو گنتی پوری کر دو۔“ (یعنی تیس کی)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|