الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
3. باب مِنْهُ
باب: اوقات نماز سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع , والحسن بن الصباح البزار , واحمد بن محمد بن موسى , المعنى واحد , قالوا: حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان الثوري، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فساله عن مواقيت الصلاة، فقال: " اقم معنا إن شاء الله " , فامر بلالا، فاقام حين طلع الفجر، ثم امره فاقام حين زالت الشمس، فصلى الظهر، ثم امره، فاقام فصلى العصر والشمس بيضاء مرتفعة، ثم امره بالمغرب حين وقع حاجب الشمس، ثم امره بالعشاء فاقام حين غاب الشفق، ثم امره من الغد فنور بالفجر، ثم امره بالظهر فابرد وانعم ان يبرد، ثم امره بالعصر فاقام والشمس آخر وقتها فوق ما كانت، ثم امره فاخر المغرب إلى قبيل ان يغيب الشفق، ثم امره بالعشاء فاقام حين ذهب ثلث الليل، ثم قال: " اين السائل عن مواقيت الصلاة " , فقال الرجل: انا , فقال: " مواقيت الصلاة كما بين هذين ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب صحيح. قال: وقد رواه شعبة، عن علقمة بن مرثد ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , وَالْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ , وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى , الْمَعْنَى وَاحِدٌ , قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " أَقِمْ مَعَنَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ " , فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَاءِ فَأَقَامَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ مِنَ الْغَدِ فَنَوَّرَ بِالْفَجْرِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ فَأَقَامَ وَالشَّمْسُ آخِرَ وَقْتِهَا فَوْقَ مَا كَانَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ إِلَى قُبَيْلِ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَاءِ فَأَقَامَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ " , فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا , فَقَالَ: " مَوَاقِيتُ الصَّلَاةِ كَمَا بَيْنَ هَذَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ أَيْضًا.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، اس نے آپ سے اوقات نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: تم ہمارے ساتھ قیام کرو (تمہیں نماز کے اوقات معلوم ہو جائیں گے) ان شاءاللہ، پھر آپ نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی جب فجر (صادق) طلوع ہو گئی پھر آپ نے حکم دیا تو انہوں نے سورج ڈھلنے کے بعد اقامت کہی تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی آپ نے عصر پڑھی اس وقت سورج روشن اور بلند تھا، پھر جب سورج ڈوب گیا تو آپ نے انہیں مغرب کا حکم دیا، پھر جب شفق غائب ہو گئی تو آپ نے انہیں عشاء کا حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی، پھر دوسرے دن انہیں حکم دیا تو انہوں نے فجر کو خوب اجالا کر کے پڑھا، پھر آپ نے انہیں ظہر کا حکم دیا تو انہوں نے ٹھنڈا کیا، اور خوب ٹھنڈا کیا، پھر آپ نے انہیں عصر کا حکم دیا اور انہوں نے اقامت کہی تو اس وقت سورج اس کے آخر وقت میں اس سے زیادہ تھا جتنا پہلے دن تھا (یعنی دوسرے دن عصر میں تاخیر ہوئی)، پھر آپ نے انہیں مغرب میں دیر کرنے کا حکم دیا تو انہوں نے مغرب کو شفق کے ڈوبنے سے کچھ پہلے تک مؤخر کیا، پھر آپ نے انہیں عشاء کا حکم دیا تو انہوں نے جب تہائی رات ختم ہو گئی تو اقامت کہی، پھر آپ نے فرمایا: نماز کے اوقات کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: نماز کے اوقات انہیں دونوں کے بیچ میں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن، غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 31 (613)، سنن النسائی/المواقیت 12 (520)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 1 (667)، (تحفة الأشراف: 1931)، مسند احمد (5/349) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (667)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.