الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
35. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَذَانِ بِغَيْرِ وُضُوءٍ
باب: بغیر وضو کے اذان دینے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا الوليد بن مسلم، عن معاوية بن يحيى الصدفي، عن الزهري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يؤذن إلا متوضئ ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى الصَّدَفِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُؤَذِّنُ إِلَّا مُتَوَضِّئٌ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان وہی دے جو باوضو ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف (تحفة الأشراف: 14603) (ضعیف) (سند میں معاویہ بن یحیی صدفی ضعیف ہیں، نیز سند میں زہری اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے)»

وضاحت:
۱؎: بہتر یہی ہے کہ اذان باوضو ہی دی جائے اور باب کی حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن وائل اور ابن عباس کی احادیث اس کی شاہد ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (222) // ضعيف الجامع الصغير (6317) //
حدیث نمبر: 201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا يحيى بن موسى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، قال: قال ابو هريرة : " لا ينادي بالصلاة إلا متوضئ ". قال ابو عيسى: وهذا اصح من الحديث الاول. قال ابو عيسى: وحديث ابي هريرة لم يرفعه ابن وهب، وهو اصح من حديث الوليد بن مسلم، والزهري لم يسمع من ابي هريرة، واختلف اهل العلم في الاذان على غير وضوء، فكرهه بعض اهل العلم، وبه يقول الشافعي , وإسحاق، ورخص في ذلك بعض اهل العلم، وبه يقول سفيان الثوري , وابن المبارك , واحمد.(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " لَا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ إِلَّا مُتَوَضِّئٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ لَمْ يَرْفَعْهُ ابْنُ وَهْبٍ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، وَالزُّهْرِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْأَذَانِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ، فَكَرِهَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ , وَإِسْحَاق، وَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدُ.
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: نماز کے لیے وہی اذان دے جو باوضو ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو ابن وہب نے مرفوع روایت نہیں کیا، یہ ۱؎ ولید بن مسلم کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۳- زہری نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے،
۴- بغیر وضو کے اذان دینے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض نے اسے مکروہ کہا ہے اور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، اور بعض اہل علم نے اس سلسلہ میں رخصت دی ہے، اور اسی کے قائل سفیان ثوری، ابن مبارک اور احمد ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عبداللہ بن وہب کی موقوف روایت جسے انہوں نے بطریق «يونس عن الزهري، عن أبي هريرة موقوفاً» روایت کی ہے، پہلی روایت (جو مرفوع ہے) کے مقابلہ میں ارجح ہے اور اس کا ضعف کم ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (222)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.