الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
49. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجَمَاعَةِ
باب: باجماعت نماز کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد حدثنا عبدة، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة الجماعة تفضل على صلاة الرجل وحده بسبع وعشرين درجة "، قال: وفي الباب عن عبد الله بن مسعود , وابي بن كعب , ومعاذ بن جبل , وابي سعيد , وابي هريرة , وانس بن مالك. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حسن صحيح، وهكذا روى نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " تفضل صلاة الجميع على صلاة الرجل وحده بسبع وعشرين درجة ". قال ابو عيسى: وعامة من روى عن النبي صلى الله عليه وسلم إنما قالوا: خمس وعشرين، إلا ابن عمر، فإنه قال: بسبع وعشرين.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " تَفْضُلُ صَلَاةُ الْجَمِيعِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَامَّةُ مَنْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالُوا: خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، إِلَّا ابْنَ عُمَرَ، فَإِنَّهُ قَالَ: بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز تنہا نماز پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، ابوسعید، ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نافع نے ابن عمر سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: صلاۃ باجماعت آدمی کی تنہا نماز پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔
۴- عام رواۃ نے (صحابہ) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پچیس درجے نقل کیا ہے، صرف ابن عمر نے ستائیس درجے کی روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 30 (645)، و31 (649)، صحیح مسلم/المساجد 42 (650)، سنن النسائی/الإمامة 42 (838)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (789)، (تحفة الأشراف: 8055)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (1)، مسند احمد (2/17، 65، 102، 112)، سنن الدارمی/الصلاة (56) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (789)
حدیث نمبر: 216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن صلاة الرجل في الجماعة تزيد على صلاته وحده بخمسة وعشرين جزءا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ صَلَاةَ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی باجماعت نماز اس کی تنہا نماز سے پچیس گنا بڑھ کر ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، و31 (648)، صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، سنن النسائی/الصلاة 21، والإمامة 42 (839)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (787)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (2)، (تحفة الأشراف: 13239)، مسند احمد (2/252، 233، 264، 266، 328، 451، 473، 475، 486، 520، 525، 529) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پچیس اور ستائیس کے مابین کوئی منافات نہیں ہے، پچیس کی گنتی ستائیس میں داخل ہے، یہ بھی احتمال ہے کہ پہلے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پچیس گنا ثواب کا ذکر کیا ہو بعد میں ستائیس گنا کا، اور بعض نے کہا ہے کہ یہ فرق مسجد کے نزدیک اور دور ہونے کے اعتبار سے ہے اگر مسجد دور ہو گی تو اجر زیادہ ہو گا اور نزدیک ہو گی تو کم، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کمی و زیادتی خشوع و خضوع میں کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گی، نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرق جماعت کی تعداد کی کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (786 و 787)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.