الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
169. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنْ الاِخْتِصَارِ، فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يصلي الرجل مختصرا " قال: وفي الباب عن ابن عمر، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد كره بعض اهل العلم الاختصار في الصلاة، وكره بعضهم ان يمشي الرجل مختصرا، والاختصار ان يضع الرجل يده على خاصرته في الصلاة او يضع يديه جميعا على خاصرتيه، ويروى ان إبليس إذا مشى مشى مختصرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الِاخْتِصَارَ فِي الصَّلَاةِ، وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ أَنْ يَمْشِيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا، وَالِاخْتِصَارُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ فِي الصَّلَاةِ أَوْ يَضَعَ يَدَيْهِ جَمِيعًا عَلَى خَاصِرَتَيْهِ، وَيُرْوَى أَنَّ إِبْلِيسَ إِذَا مَشَى مَشَى مُخْتَصِرًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے،
۳- بعض اہل علم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے، اور بعض نے آدمی کے کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چلنے کو مکروہ کہا ہے، اور اختصار یہ ہے کہ آدمی نماز میں اپنا ہاتھ اپنی کوکھ پر رکھے، یا اپنے دونوں ہاتھ اپنی کوکھوں پر رکھے۔ اور روایت کی جاتی ہے کہ شیطان جب چلتا ہے تو کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 17 (1220)، صحیح مسلم/المساجد 11 (545)، سنن ابی داود/ الصلاة 176 (947)، سنن النسائی/الافتتاح 12 (891)، (تحفة الأشراف: 14560)، مسند احمد (2/232، 290، 295، 331، 399)، سنن الدارمی/الصلاة 138 (1468) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ تکبر کی علامت ہے جب کہ نماز اللہ کے حضور عجز و نیاز مندی کے اظہار کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة (69)، صحيح أبي داود (873)، الروض النضير (1152)، الإرواء (374)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.