الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
55. باب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّفُوفِ
باب: صفوں کو سیدھی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب، عن النعمان بن بشير، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسوي صفوفنا، فخرج يوما فراى رجلا خارجا صدره عن القوم، فقال:" لتسون صفوفكم او ليخالفن الله بين وجوهكم" قال: وفي الباب عن جابر بن سمرة، والبراء، وجابر بن عبد الله، وانس، وابي هريرة، وعائشة، قال ابو عيسى: حديث النعمان بن بشير حديث حسن صحيح، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من تمام الصلاة إقامة الصف وروي" عن عمر انه كان يوكل رجالا بإقامة الصفوف فلا يكبر حتى يخبر ان الصفوف قد استوت، وروي عن علي، وعثمان انهما كانا يتعاهدان ذلك ويقولان: استووا، وكان علي يقول: تقدم يا فلان تاخر يا فلان.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا، فَخَرَجَ يَوْمًا فَرَأَى رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ عَنِ الْقَوْمِ، فَقَالَ:" لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ" قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَالْبَرَاءِ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ إِقَامَةُ الصَّفِّ وَرُوِيَ" عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُوَكِّلُ رِجَالًا بِإِقَامَةِ الصُّفُوفِ فَلَا يُكَبِّرُ حَتَّى يُخْبَرَ أَنَّ الصُّفُوفَ قَدِ اسْتَوَتْ، وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ، وَعُثْمَانَ أَنَّهُمَا كَانَا يَتَعَاهَدَانِ ذَلِكَ وَيَقُولَانِ: اسْتَوُوا، وَكَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ: تَقَدَّمْ يَا فُلَانُ تَأَخَّرْ يَا فُلَانُ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں سیدھی کرتے تھے۔ چنانچہ ایک دن آپ نکلے تو دیکھا کہ ایک شخص کا سینہ لوگوں سے آگے نکلا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: تم اپنی صفیں سیدھی رکھو ۱؎ ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن سمرہ، براء، جابر بن عبداللہ، انس، ابوہریرہ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: صفیں سیدھی کرنا نماز کی تکمیل ہے،
۴- عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ صفیں سیدھی کرنے کا کام کچھ لوگوں کے سپرد کر دیتے تھے تو مؤذن اس وقت تک اقامت نہیں کہتا جب تک اسے یہ نہ بتا دیا جاتا کہ صفیں سیدھی ہو چکی ہیں،
۵- علی اور عثمان رضی الله عنہما سے بھی مروی ہے کہ یہ دونوں بھی اس کی پابندی کرتے تھے اور کہتے تھے: «استووا» صف میں سیدھے ہو جاؤ اور علی رضی الله عنہ کہتے تھے: فلاں! آگے بڑھو، فلاں! پیچھے ہٹو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 71 (717)، صحیح مسلم/الصلاة 28 (436)، سنن ابی داود/ الصلاة 94 (662، 665)، سنن النسائی/الإقامة 25 (811)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 11620)، مسند احمد (4/270، 271، 272، 276، 277) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صفیں سیدھی رکھو کا مطلب یہ ہے صف میں ایک مصلی کا کندھا دوسرے مصلی کے کندھے سے اور اس کا پیر دوسرے کے پیر سے ملا ہونا چاہیئے۔
۲؎: لفظی ترجمہ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا کر دے گا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا، تمہاری وحدت پارہ پارہ ہو جائے گی اور تمہاری شان و شوکت ختم ہو جائے گی، یا اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے چہروں کو گُدّی کی طرف پھیر کر انہیں بگاڑ دے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (994)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.