الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
18. باب مَا جَاءَ فِي النَّوْمِ عَنِ الصَّلاَةِ
باب: نماز سے سو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 177
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، عن ابي قتادة، قال: ذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم نومهم عن الصلاة، فقال: " إنه ليس في النوم تفريط، إنما التفريط في اليقظة، فإذا نسي احدكم صلاة او نام عنها، فليصلها إذا ذكرها ". وفي الباب عن ابن مسعود , وابي مريم , وعمران بن حصين , وجبير بن مطعم , وابي جحيفة , وابي سعيد , وعمرو بن امية الضمري , وذي مخبر ويقال: ذي مخمر وهو ابن اخي النجاشي. قال ابو عيسى: وحديث ابي قتادة حسن صحيح، وقد اختلف اهل العلم في الرجل ينام عن الصلاة او ينساها، فيستيقظ او يذكر وهو في غير وقت صلاة عند طلوع الشمس او عند غروبها، فقال: بعضهم يصليها إذا استيقظ او ذكر، وإن كان عند طلوع الشمس او عند غروبها، وهو قول احمد , وإسحاق , والشافعي , ومالك، وقال بعضهم: لا يصلي حتى تطلع الشمس او تغرب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: ذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَوْمَهُمْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَأَبِي مَرْيَمَ , وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , وَأَبِي جُحَيْفَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ , وَذِي مِخْبَرٍ وَيُقَالُ: ذِي مِخْمَرٍ وَهُوَ ابْنُ أَخِي النَّجَاشِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الرَّجُلِ يَنَامُ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ يَنْسَاهَا، فَيَسْتَيْقِظُ أَوْ يَذْكُرُ وَهُوَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَ غُرُوبِهَا، فَقَالَ: بَعْضُهُمْ يُصَلِّيهَا إِذَا اسْتَيْقَظَ أَوْ ذَكَرَ، وَإِنْ كَانَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَ غُرُوبِهَا، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وَالشَّافِعِيِّ , وَمَالِكٍ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا يُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَوْ تَغْرُبَ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے نماز سے اپنے سو جانے کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: سو جانے میں قصور اور کمی نہیں۔ قصور اور کمی تو جاگنے میں ہے، (کہ جاگتا رہے اور نہ پڑھے) لہٰذا تم میں سے کوئی جب نماز بھول جائے، یا نماز سے سو جائے، تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابومریم، عمران بن حصین، جبیر بن مطعم، ابوجحیفہ، ابوسعید، عمرو بن امیہ ضمری اور ذومخمر (جنہیں ذومخبر بھی کہا جاتا ہے، اور یہ نجاشی کے بھتیجے ہیں) رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کے درمیان اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے کہ جو نماز سے سو جائے یا اسے بھول جائے اور ایسے وقت میں جاگے یا اسے یاد آئے جو نماز کا وقت نہیں مثلاً سورج نکل رہا ہو یا ڈوب رہا ہو تو بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسے پڑھ لے جب جاگے یا یاد آئے گو سورج نکلنے کا یا ڈوبنے کا وقت ہو، یہی احمد، اسحاق بن راہویہ، شافعی اور مالک کا قول ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ جب تک سورج نکل نہ جائے یا ڈوب نہ جائے نہ پڑھے۔ پہلا قول ہی راجح ہے، کیونکہ یہ نماز سبب والی (قضاء) ہے اور سبب والی میں وقت کی پابندی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، (في سیاق طویل)، سنن ابی داود/ الصلاة 11 (437)، سنن النسائی/المواقیت 53 (616)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (698)، (تحفة الأشراف: 12085)، مسند احمد (5/305) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (698)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.