الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
132. باب مَا جَاءَ فِي الْمَشْىِ إِلَى الْمَسْجِدِ
باب: مسجد کی طرف چل کر جانے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة فلا تاتوها وانتم تسعون ولكن ائتوها وانتم تمشون وعليكم السكينة فما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاتموا ". وفي الباب عن ابي قتادة , وابي بن كعب , وابي سعيد , وزيد بن ثابت , وجابر , وانس، قال ابو عيسى: اختلف اهل العلم في المشي إلى المسجد، فمنهم من راى الإسراع إذا خاف فوت التكبيرة الاولى، حتى ذكر عن بعضهم انه كان يهرول إلى الصلاة، ومنهم من كره الإسراع واختار ان يمشي على تؤدة ووقار، وبه يقول احمد , وإسحاق، وقالا: العمل على حديث ابي هريرة، وقال إسحاق: إن خاف فوت التكبيرة الاولى فلا باس ان يسرع في المشي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ وَلَكِنْ ائْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةَ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَجَابِرٍ , وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَشْيِ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَمِنْهُمْ مَنْ رَأَى الْإِسْرَاعَ إِذَا خَافَ فَوْتَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى، حَتَّى ذُكِرَ عَنْ بَعْضِهِمْ أَنَّهُ كَانَ يُهَرْوِلُ إِلَى الصَّلَاةِ، وَمِنْهُمْ مَنْ كَرِهَ الْإِسْرَاعَ وَاخْتَارَ أَنْ يَمْشِيَ عَلَى تُؤَدَةٍ وَوَقَارٍ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وَقَالَا: الْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، وقَالَ إِسْحَاق: إِنْ خَافَ فَوْتَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى فَلَا بَأْسَ أَنْ يُسْرِعَ فِي الْمَشْيِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی تکبیر (اقامت) کہہ دی جائے تو (نماز میں سے) اس کی طرف دوڑ کر مت آؤ، بلکہ چلتے ہوئے اس حال میں آؤ کہ تم پر سکینت طاری ہو، تو جو پاؤ اسے پڑھو اور جو چھوٹ جائے، اسے پوری کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوقتادہ، ابی بن کعب، ابوسعید، زید بن ثابت، جابر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- اہل علم کا مسجد کی طرف چل کر جانے میں اختلاف ہے: ان میں سے بعض کی رائے ہے کہ جب تکبیر تحریمہ کے فوت ہونے کا ڈر ہو، وہ دوڑے یہاں تک کہ بعض لوگوں کے بارے میں مذکور ہے کہ وہ نماز کے لیے قدرے دوڑ کر جاتے تھے اور بعض لوگوں نے دوڑ کر جانے کو مکروہ قرار دیا ہے اور آہستگی و وقار سے جانے کو پسند کیا ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں، ان دونوں کا کہنا ہے کہ عمل ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث پر ہے۔ اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر تکبیر تحریمہ کے چھوٹ جانے کا ڈر ہو تو دوڑ کر جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 18 (908)، صحیح مسلم/المساجد 28 (602)، سنن ابی داود/ الصلاة 57 (572)، سنن النسائی/الإمامة 57 (862)، سنن ابن ماجہ/المساجد 14 (775)، (تحفة الأشراف: 15289)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (4)، مسند احمد (2/237، 238، 239، 270، 272، 282، 318، 382، 387، 427، 452، 460، 473، 489، 529، 532، 533)، سنن الدارمی/الصلاة 59 (1319) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (775)
حدیث نمبر: 328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحو حديث ابي سلمة، عن ابي هريرة بمعناه، هكذا قال عبد الرزاق: عند سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذا اصح من حديث يزيد بن زريع.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِمَعْنَاهُ، هَكَذَا قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کے ساتھ مروی ہے جیسے ابوسلمہ کی حدیث ہے جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے۔ اسی طرح کہا ہے عبدالرزاق نے وہ روایت کرتے ہیں کہ سعید بن المسیب سے اور سعید بن مسیب نے بواسطہ ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور یہ یزید بن زریع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 13305)، وأخرجہ: مسند احمد (2/270) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عبدالرزاق کا اپنی روایت میں «عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرہ» کہنا یزید بن زریع کی روایت میں «عن ابی سلمہ عن ابی ہریرہ» کہنے سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ سفیان نے عبدالرزاق کی متابعت کی ہے، ان کی روایت میں بھی «عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرہ» ہی ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔
حدیث نمبر: 329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 327 (صحیح)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.