الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
30. باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِقَامَةَ مَثْنَى مَثْنَى
باب: اقامت دہری کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عقبة بن خالد، عن ابن ابي ليلى، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عبد الله بن زيد، قال: " كان اذان رسول الله صلى الله عليه وسلم شفعا شفعا في الاذان والإقامة ". قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن زيد رواه وكيع، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، قال: حدثنا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، ان عبد الله بن زيد راى الاذان في المنام، وقال شعبة: عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، ان عبد الله بن زيد راى الاذان في المنام، وهذا اصح من حديث ابن ابي ليلى، وعبد الرحمن بن ابي ليلى لم يسمع من عبد الله بن زيد، وقال بعض اهل العلم: الاذان مثنى مثنى، والإقامة مثنى مثنى. وبه يقول سفيان الثوري , وابن المبارك , واهل الكوفة. قال ابو عيسى: ابن ابي ليلى هو محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، كان قاضي الكوفة ولم يسمع من ابيه شيئا، إلا انه يروي عن رجل، عن ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: " كَانَ أَذَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَفْعًا شَفْعًا فِي الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ رَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ رَأَى الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ، وقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ رَأَى الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: الْأَذَانُ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْإِقَامَةُ مَثْنَى مَثْنَى. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَأَهْلُ الْكُوفَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: ابْنُ أَبِي لَيْلَى هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، كَانَ قَاضِيَ الْكُوفَةِ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا، إِلَّا أَنَّهُ يَرْوِي عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِيهِ.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان اور اقامت دونوں دہری ہوتی تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن زید کی حدیث کو وکیع نے بطریق «الأعمش عن عمرو بن مرة عن عبدالرحمٰن بن أبي ليلى» روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن زید نے خواب میں اذان (کا واقعہ) دیکھا، اور شعبہ نے بطریق «عمرو بن مرة عن عبدالرحمٰن بن أبي ليلى» یہ روایت کی ہے کہ محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے ہم سے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن زید نے خواب میں اذان (کا واقعہ) دیکھا،
۲- یہ ابن ابی لیلیٰ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۱؎، عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے عبداللہ بن زید سے نہیں سنا ہے،
۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اذان اور اقامت دونوں دہری ہیں یہی سفیان ثوری، ابن مبارک اور اہل کوفہ کا قول ہے،
۴- ابن ابی لیلیٰ سے مراد محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ ہیں۔ وہ کوفہ کے قاضی تھے، انہوں نے اپنے والد سے نہیں سنا ہے البتہ وہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں اور وہ ان کے والد سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5311) (ضعیف الإسناد) (عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ کا سماع عبداللہ بن زید سے نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: مولف کا مقصد یہ ہے کہ: عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کی یہ حدیث تین طرق سے آئی ہے، ایک یہی بطریق «ابن ابی لیلیٰ، عن عمرو بن مرۃ، عن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن عبداللہ» دوسرے بطریق «الاعمش عن عمرو بن مرۃ، عن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ، عن عبداللہ» تیسرے بطریق: «شعبۃ عن عمرو بن مرۃ عن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم» اور بقول مؤلف آخرالذکر تیسرا طریق زیادہ صحیح ہے، (کیونکہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کا عبداللہ بن زید سے سماع نہیں ہے) اور اس کا مضمون (نیز دوسرے کا مضمون بھی) پہلے سے الگ ہے، یعنی صرف خواب دیکھنے کا بیان ہے اور بس۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.