سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
55. باب فِيمَنْ يَهْجُرُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ
باب: مسلمان بھائی سے ترک تعلق کیسا ہے؟
Chapter: Regarding a man abandoning his brother.
حدیث نمبر: 4910
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اور ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھاؤ (یعنی ملاقات ترک نہ کرو) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو، اور کسی مسلمان کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ملنا جلنا چھوڑے رکھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 57 (6065)، 62 (6076)، صحیح مسلم/البر والصلة 7 (2559)، (تحفة الأشراف: 1530)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البر والصلة 24 (1935)، مسند احمد (3/199)، موطا امام مالک/ حسن الخلق 4 (14) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم ایسی ناراضگی سے متعلق ہے جو مسلمانوں کے درمیان باہمی معاشرتی حقوق میں کوتاہی کی وجہ سے ہوئی ہو، اور اگر دینی امور میں کوتاہی کی وجہ سے ہو تو یہ جائز ہے، بلکہ بدعتیوں اور ہوا پرستوں سے میل جول نہ رکھنا واجب ہے جب تک کہ وہ توبہ نہ کر لیں، اور حق کی طرف پلٹ نہ آئیں۔

Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not hate each other ; do not envy each other; do not desert each other; and be the servants of Allah as brethren. It is not allowable for a Muslim to keep apart from his brother for more than three days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4892


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4911
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب الانصاري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاثة ايام يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا وخيرهما الذي يبدا بالسلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے کہ وہ دونوں ملیں تو یہ منہ پھیر لے، اور وہ منہ پھیر لے، اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 62 (6077)، الاستئذان 9 (6237)، صحیح مسلم/البر والصلة 8 (2560)، سنن الترمذی/البر والصلة 21 (1932)، (تحفة الأشراف: 3479)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/حسن الخلق 4 (13)، مسند احمد (4165، 421، 422) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس کا پہل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں تواضع اور خاکساری زیادہ ہے۔

Abu Ayyub al-Ansari reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: it is not allowable for a Muslim to keep apart from his brother for more than three days. When they meet, this turns away from him, and that turns away from him. The better of the two is the one who initiates in salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4893


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4912
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة , واحمد بن سعيد السرخسي، ان ابا عامر اخبرهم، حدثنا محمد بن هلال، قال: حدثني ابي، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لمؤمن ان يهجر مؤمنا فوق ثلاث فإن مرت به ثلاث فليلقه فليسلم عليه فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الاجر وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم" زاد احمد وخرج المسلم من الهجرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ , وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ السَّرْخَسِيُّ، أَنَّ أَبَا عَامِرٍ أَخْبَرَهُمْ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَهْجُرَ مُؤْمِنًا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَإِنْ مَرَّتْ بِهِ ثَلَاثٌ فَلْيَلْقَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ فَإِنْ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ فَقَدِ اشْتَرَكَا فِي الْأَجْرِ وَإِنْ لَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِالْإِثْمِ" زَادَ أَحْمَدُ وَخَرَجَ الْمُسَلِّمُ مِنَ الْهِجْرَةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مومن کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مومن کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، اگر اس پر تین دن گزر جائیں تو وہ اس سے ملے اور اس کو سلام کرے، اب اگر وہ سلام کا جواب دیتا ہے، تو وہ دونوں اجر میں شریک ہیں اور اگر وہ جواب نہیں دیتا تو وہ گنہگار ہوا، اور سلام کرنے والا قطع تعلق کے گناہ سے نکل گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14803)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 8 (2561)، مسند احمد (2/392، 456) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: It is not allowable for a believer to keep from a believer for more than three days. If three days pass, he should meet him and give him a salutation, and if he replies to it they will both have shared in the reward; but if he does not reply he will bear his sin (according to Ahmad's version) and the one who gives the salutation will have come forth from the sin of keeping apart.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4894


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4913
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثني، حدثنا محمد بن خالد بن عثمة، حدثنا عبد الله بن المنيب يعني المدني، قال: اخبرني هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يكون لمسلم ان يهجر مسلما فوق ثلاثة فإذا لقيه سلم عليه ثلاث مرار كل ذلك لا يرد عليه فقد باء بإثمه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَثْمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُنِيبِ يَعْنِي الْمَدَنِيَّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَكُونُ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثَةٍ فَإِذَا لَقِيَهُ سَلَّمَ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ كُلُّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِإِثْمِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے تو جب وہ (تین دن کے بعد) اس سے ملے اسے تین مرتبہ سلام کرے، اور وہ ایک بار بھی سلام کا جواب نہ دے تو وہ اپنا گناہ لے کر لوٹے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16977)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 62 (6077)، مسند احمد (4/327) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر «إثمه» کی ضمیر سلام کا جواب نہ دینے والے «لا يرد عليه» کی طرف لوٹتی ہو تو مفہوم یہ ہو گا کہ سلام کرنے والا قطع تعلق کے گناہ سے بری ہو گیا، اور سلام کا جواب نہ دینے والا اپنے قطع تعلق کا گناہ لے کر لوٹا، اور اگر  «إثمه»  کی ضمیر سلام کرنے والے کی طرف لوٹتی ہو تو مفہوم یہ ہو گا کہ وہ اپنا اور سلام کرنے والے دونوں کا گناہ لے کر لوٹے گا۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: It is not right for a Muslim to keep apart from another Muslim for more than three days. Then when he meets him and gives three salutations, receiving during that time no response, the other bears his sin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4895


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4914
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا سفيان الثوري، عن منصور، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَنْ هَجَرَ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَاتَ دَخَلَ النَّارَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، لہٰذا جو تین سے زیادہ چھوڑے رکھے پھر وہ (بغیر توبہ کے اسی حال میں) مر جائے تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/392، 456) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: It is not allowable for a Muslim to keep apart from his brother for more than three days, for one who does so and dies will enter Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4896


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4915
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن حيوة، عن ابي عثمان الوليد بن ابي الوليد، عن عمران بن ابي انس، عن ابي خراش السلمي، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من هجر اخاه سنة فهو كسفك دمه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي خِرَاشٍ السُّلَمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ هَجَرَ أَخَاهُ سَنَةً فَهُوَ كَسَفْكِ دَمِهِ".
ابو خراش سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اپنے بھائی سے ایک سال تک قطع تعلق رکھا تو یہ اس کے خون بہانے کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3296)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/220) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated AbuKhirash as-Sulami: AbuKhirash heard the Messenger of Allah ﷺ say: If one keeps apart from his brother for a year, it is like shedding his blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4897


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4916
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تفتح ابواب الجنة كل يوم اثنين وخميس فيغفر في ذلك اليومين لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا من بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا" , قال ابو داود: النبي صلى الله عليه وسلم هجر بعض نسائه اربعين يوما، وابن عمر هجر ابنا له إلى ان مات، قال ابو داود: إذا كانت الهجرة لله فليس من هذا بشيء، وإن عمر بن عبد العزيز غطى وجهه عن رجل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ كُلَّ يَوْمِ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ فَيُغْفَرُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمَيْنِ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا مَنْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا" , قَالَ أَبُو دَاوُد: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَجَرَ بَعْضَ نِسَائِهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَابْنُ عُمَرَ هَجَرَ ابْنًا لَهُ إِلَى أَنْ مَاتَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِذَا كَانَتِ الْهِجْرَةُ لِلَّهِ فَلَيْسَ مِنْ هَذَا بِشَيْءٍ، وَإِنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ غَطَّى وَجْهَهُ عَنْ رَجُلٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دوشنبہ اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ان دنوں میں ہر اس بندے کی مغفرت کی جاتی ہے، جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا البتہ اس بندے کی نہیں جس کے درمیان اور اس کے بھائی کے درمیان دشمنی اور رقابت ہو، پھر کہا جاتا ہے: ان دونوں (کی مغفرت) کو ابھی رہنے دو جب تک کہ یہ صلح نہ کر لیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض ازواج مطہرات کو چالیس دن تک چھوڑے رکھا، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک بیٹے سے بات چیت بند رکھی یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ قطع کلامی اگر اللہ کے لیے ہو ۱؎ تو اس میں کوئی حرج نہیں اور عمر بن عبدالعزیز نے ایک شخص سے اپنا چہرہ ڈھانک لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12798)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 11 (2565)، سنن الترمذی/البر والصلة 76 (2024)، مسند احمد (2/465) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کے حقوق میں کسی سے کسی حق کی پاسداری کے لئے ہو تو یہ اس وعید میں داخل نہیں ہے۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The gates of Paradise are opened on Mondays and Thursdays, and forgiveness is granted to every man who does not associate anything with Allah, except for a man between whom and his brother there is rancor. Command will be given that they should be given respite till they conciliate. Abu Dawud said: The Prophet ﷺ kept apart from some of his wives for forty days, and Ibn Umar kept apart from his son till he died. Abu Dawud said: If keeping apart is meant for the sake of Allah, then it has no concern with it. Umar bin Abd al-Aziz covered his face from a man.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4898


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.