الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
4. بَابُ: حَقِّ الْجِوَارِ
باب: جوار (پڑوس) کے حق کا بیان۔
حدیث نمبر: 3672
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عمرو بن دينار , سمع نافع بن جبير يخبر , عن ابي شريح الخزاعي , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر , فليحسن إلى جاره , ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر , فليكرم ضيفه , ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر , فليقل خيرا او ليسكت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ يُخْبِرُ , عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ , وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ , وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ".
ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ نیک سلوک کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے مہمان کا احترام اور اس کی خاطرداری کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 31 (6019)، الرقاق 23 (6476)، صحیح مسلم/الإیمان 19 (48)، سنن ابی داود/الأطعمة 5 (3748)، سنن الترمذی/البر الصلة 43 (1967، 1968)، (تحفة الأشراف: 12056)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبیﷺ 10 (22)، مسند احمد (4/31، 6/384، 385)، سنن الدارمی/الأطعمة 11 (2078) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صرف اچھی بات کہنے یا خاموش رہنے کی اس عمدہ نصیحت نبوی پر عمل کے سلسلے میں اکثر لوگ کوتاہی کا شکار ہیں، لوگوں کے جو جی میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہیں، پھر پچھتاتے ہیں، آدمی کو چاہئے کہ اگر اچھی بات ہو تو منہ سے نکالے، اور بری بات جیسے جھوٹ، غیبت، بہتان، فضول اور بیکار باتوں سے ہمیشہ بچتا رہے، عقلاء کے نزدیک کثرت کلام بہت معیوب ہے، تمام حکیموں اور داناوں کا اس پر اتقاق ہے کہ آدمی کی عقل مندی اس کے بات کرنے سے معلوم ہو جاتی ہے، لہذا ضروری ہے کہ خوب سوچ سمجھ کر بولے کہ اس کی بات سے کوئی نقصان تو پیدا نہ ہو گا، پھر یہ سوچے کہ اس بات میں کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں، اس کے بعد اگر اس بات میں فائدہ ہو تو منہ سے نکالے ورنہ خاموش رہے، اگر خاموشی سے تھک جائے تو ذکر الہٰی یا تلاوت قرآن کرے، یا دینی علوم کو حاصل کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , وعبدة بن سليمان . ح وحدثنا محمد بن رمح , انبانا الليث بن سعد جميعا , عن يحيى بن سعيد , عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم , عن عمرة , عن عائشة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" ما زال جبريل يوصيني بالجار , حتى ظننت انه سيورثه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ , عَنْ عَمْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ , حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے جبرائیل علیہ السلام برابر پڑوس کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 28 (6014)، صحیح مسلم/البر والصلة 42 (2624)، سنن ابی داود/الأدب 132 (5151)، سنن الترمذی/البروالصلة 28 (1942)، (تحفة الأشراف: 17947)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/91، 125، 238) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پڑوس کا حق بہت ہے، اگرچہ کافر ہو لیکن اس کے ساتھ اچھا سلوک ضروری ہے، اگر وہ کوئی چیز عاریتاً مانگے تو اس کو دے، اگر بھوکا ہو تو اپنے کھانے میں سے اس کو کھلائے، اگر اس کو قرض کی ضرورت ہو تو دے، بہر حال خوشی اور مصیبت دونوں میں اس کا شریک رہے، اور اس کی ہمدردی کرتا رہے اس میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , حدثنا يونس بن ابي إسحاق , عن مجاهد , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما زال جبرائيل يوصيني بالجار , حتى ظننت انه سيورثه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا زَالَ جِبْرَائِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ , حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل برابر پڑوسی کے بارے میں وصیت و تلقین کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ ہمسایہ کو وارث بنا دیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14352، ومصباح الزجاجة: 1280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/259، 305، 445، 514) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.