الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
1. بَابُ: بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔
حدیث نمبر: 3657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا شريك بن عبد الله , عن منصور , عن عبيد الله بن علي , عن ابن سلامة السلمي , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اوصي امرءا بامه , اوصي امرءا بامه , اوصي امرءا بامه ثلاثا , اوصي امرءا بابيه , اوصي امرءا بمولاه الذي يليه , وإن كان عليه منه اذى يؤذيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ ابْنِ سَلَامَةَ السُّلَمِيِّ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُوصِي امْرءًا بِأُمِّهِ , أُوصِي امْرءًا بِأُمِّهِ , أُوصِي امْرءًا بِأُمِّهِ ثَلَاثًا , أُوصِي امْرءًا بِأَبِيهِ , أُوصِي امْرءًا بِمَوْلَاهُ الَّذِي يَلِيهِ , وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ أَذًى يُؤْذِيهِ".
ابن سلامہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنے باپ کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنے مولیٰ ۱؎ کے ساتھ جس کا وہ والی ہو اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ اس کو اس سے تکلیف ہی کیوں نہ پہنچی ہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12054، ومصباح الزجاجة: 1269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/311) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی اور عبیداللہ بن علی دونوں ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: عربی میں مولیٰ کا لفظ آزاد کردہ غلام یا دوست یا رشتے دار یا حلیف سبھی معنوں میں مستعمل ہے، یہاں کوئی بھی معنی مراد لے سکتے ہیں۔
۲؎: اگرچہ اس سے تکلیف پہنچے لیکن اس کے عوض میں تکلیف نہ دے جواں مردی یہی ہے کہ برائی کے بدلے نیکی کرے، اور جو اپنے سے رشتہ توڑے اس سے رشتہ جوڑے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3658
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ميمون المكي , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عمارة بن القعقاع , عن ابي زرعة , عن ابي هريرة , قال: قالوا: يا رسول الله , من ابر؟ قال:" امك" , قال: ثم من؟ قال:" امك" , قال: ثم من؟ قال:" اباك" , قال: ثم من؟ قال:" الادنى فالادنى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ:" أُمَّكَ" , قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" أُمَّكَ" , قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" أَبَاكَ" , قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" الْأَدْنَى فَالْأَدْنَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حسن سلوک (اچھے برتاؤ) کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں، پھر پوچھا: اس کے بعد کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں، پھر پوچھا اس کے بعد کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا باپ، پھر پوچھا: اس کے بعد کون حسن سلوک (اچھے برتاؤ) کا سب سے زیادہ مستحق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر جو ان کے بعد تمہارے زیادہ قریبی رشتے دار ہوں، پھر اس کے بعد جو قریبی ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14920، ومصباح الزجاجة: 1270)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 2 (5971 تعلیقاً)، صحیح مسلم/البر والصلة 1 (2548)، مسند احمد (2/391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا جرير , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجزي ولد والده , إلا ان يجده مملوكا فيشتريه , فيعتقه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ , إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ , فَيُعْتِقَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی اولاد اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتی مگر اسی صورت میں کہ وہ اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے پھر اسے خرید کر آزاد کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 6 (1510)، سنن الترمذی/البر والصلة 8 (1906)، (تحفة الأشراف: 12595)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث , عن حماد بن سلمة , عن عاصم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" القنطار اثنا عشر الف اوقية , كل اوقية خير مما بين السماء والارض" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل لترفع درجته في الجنة , فيقول: انى هذا , فيقال: باستغفار ولدك لك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ أُوقِيَّةٍ , كُلُّ أُوقِيَّةٍ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ , فَيَقُولُ: أَنَّى هَذَا , فَيُقَالُ: بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قنطار» بارہ ہزار «اوقیہ» کا ہوتا ہے، اور ہر «اوقیہ» آسمان و زمین کے درمیان پائی جانے والی چیزوں سے بہتر ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے: آدمی کا درجہ جنت میں بلند کیا جائے گا، پھر وہ کہتا ہے کہ میرا درجہ کیسے بلند ہو گیا (حالانکہ ہمیں عمل کا کوئی موقع نہیں رہا) اس کو جواب دیا جائے گا: تیرے لیے تیری اولاد کے دعا و استغفار کرنے کے سبب سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12815، ومصباح الزجاجة: 1271)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/363، 509)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 32 (3507) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن بھدلة ضعیف ہیں، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول سے معروف ہے)
حدیث نمبر: 3661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا إسماعيل بن عياش , عن بحير بن سعد , عن خالد بن معدان , عن المقدام بن معد يكرب , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله يوصيكم بامهاتكم ثلاثا , إن الله يوصيكم بآبائكم , إن الله يوصيكم بالاقرب فالاقرب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ ثَلَاثًا , إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِآبَائِكُمْ , إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِالْأَقْرَبِ فَالْأَقْرَبِ".
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ماؤں کے ساتھ حسن سلوک (اچھے برتاؤ) کی وصیت کرتا ہے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ تم کو اپنے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے، پھر جو تمہارے زیادہ قریب ہوں، پھر ان کے بعد جو قریب ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11562، ومصباح الزجاجة: 1277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131، 132) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا صدقة بن خالد , حدثنا عثمان بن ابي العاتكة , عن علي بن يزيد , عن القاسم , عن ابي امامة , ان رجلا , قال: يا رسول الله , ما حق الوالدين على ولدهما؟ قال:" هما جنتك ونارك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَجُلًا , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا حَقُّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى وَلَدِهِمَا؟ قَالَ:" هُمَا جَنَّتُكَ وَنَارُكَ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! والدین کا حق ان کی اولاد پر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی دونوں تیری جنت اور جہنم ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4920، ومصباح الزجاجة: 1273) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن یزید ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عطاء , عن ابي عبد الرحمن , عن ابي الدرداء , سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" الوالد اوسط ابواب الجنة , فاضع ذلك الباب او احفظه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ , فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، چاہے تم اس دروازے کو ضائع کر دو، یا اس کی حفاظت کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 3 (1900)، (تحفة الأشراف: 10948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/196، 197، 6/445، 448، 451) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: درمیان میں جو دروازہ ہوتا ہے اس میں سے مکان میں جلدی پہنچ جاتے ہیں، تو والدین کو جنت میں جانے کا قریب اور آسان راستہ قرار دیا اگر آدمی اپنے والدین کو خوش رکھے جو کچھ مشکل نہیں تو آسانی سے جنت مل سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.