الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
8. بَابُ: فَضْلِ صَدَقَةِ الْمَاءِ
باب: پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن هشام صاحب الدستوائي , عن قتادة , عن سعيد بن المسيب , عن سعد بن عبادة , قال: قلت: يا رسول الله، اي الصدقة افضل؟ قال:" سقي الماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" سَقْيُ الْمَاءِ".
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 41 (1679، 1680)، سنن النسائی/الوصایا 8 (3694)، (تحفة الأشراف: 3834)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/285، 6/7) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 413)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جہاں پر لوگوں کو پانی کی حاجت ہو، وہاں سبیل لگانا، یا کنواں یا حوض بنا دینا، اسی طرح جہاں جس چیز کی ضرورت ہو، وہاں اسی کا صدقہ افضل ہو گا، حاصل یہ کہ اللہ تعالی کی مخلوق کو راحت پہنچانے سے زیادہ ثواب کسی چیز میں نہیں، یہاں تک کہ جانوروں کو راحت پہنچانے میں بڑا اجر ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا وكيع , عن الاعمش , عن يزيد الرقاشي , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصف الناس يوم القيامة صفوفا , وقال ابن نمير: اهل الجنة , فيمر الرجل من اهل النار على الرجل , فيقول: يا فلان , اما تذكر يوم استسقيت فسقيتك شربة , قال: فيشفع له , ويمر الرجل , فيقول: اما تذكر يوم ناولتك طهورا , فيشفع له" , قال ابن نمير:" ويقول: يا فلان , اما تذكر يوم بعثتني في حاجة كذا وكذا , فذهبت لك فيشفع له".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَصُفُّ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صُفُوفًا , وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: أَهْلُ الْجَنَّةِ , فَيَمُرُّ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ عَلَى الرَّجُلِ , فَيَقُولُ: يَا فُلَانُ , أَمَا تَذْكُرُ يَوْمَ اسْتَسْقَيْتَ فَسَقَيْتُكَ شَرْبَةً , قَالَ: فَيَشْفَعُ لَهُ , وَيَمُرُّ الرَّجُلُ , فَيَقُولُ: أَمَا تَذْكُرُ يَوْمَ نَاوَلْتُكَ طَهُورًا , فَيَشْفَعُ لَهُ" , قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" وَيَقُولُ: يَا فُلَانُ , أَمَا تَذْكُرُ يَوْمَ بَعَثْتَنِي فِي حَاجَةِ كَذَا وَكَذَا , فَذَهَبْتُ لَكَ فَيَشْفَعُ لَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کی صف بندی ہو گی (ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ اہل جنت کی صف بندی ہو گی) پھر ایک جہنمی ایک جنتی کے پاس گزرے گا اور اس سے کہے گا: اے فلاں! تمہیں یاد نہیں کہ ایک دن تم نے پانی مانگا تھا اور میں نے تم کو ایک گھونٹ پانی پلایا تھا؟ (وہ کہے گا: ہاں، یاد ہے) وہ جنتی اس بات پر اس کی سفارش کرے گا، پھر دوسرا جہنمی ادھر سے گزرے گا، اور اہل جنت میں سے ایک شخص سے کہے گا: تمہیں یاد نہیں کہ میں نے ایک دن تمہیں طہارت و وضو کے لیے پانی دیا تھا؟ تو وہ بھی اس کی سفارش کرے گا۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں بیان کیا کہ وہ شخص کہے گا: اے فلاں! تمہیں یاد نہیں کہ تم نے مجھے فلاں اور فلاں کام کے لیے بھیجا تھا، اور میں نے اسے پورا کیا تھا؟ تو وہ اس بات پر اس کی سفارش کرے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1687، ومصباح الزجاجة: 1286) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن أبان الرقاشی، ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 93-5186)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , حدثنا محمد بن إسحاق , عن الزهري , عن عبد الرحمن بن مالك بن جعشم , عن ابيه , عن عمه سراقة بن جعشم , قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ضالة الإبل تغشى حياضي قد لطتها لإبلي , فهل لي من اجر إن سقيتها؟ قال:" نعم , في كل ذات كبد حرى اجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَمِّهِ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ تَغْشَى حِيَاضِي قَدْ لُطْتُهَا لِإِبِلِي , فَهَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ إِنْ سَقَيْتُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ , فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ".
سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹوں کے متعلق پوچھا کہ وہ میرے حوض پر آتے ہیں جس کو میں نے اپنے اونٹوں کے لیے تیار کیا ہے، اگر میں ان اونٹوں کو پانی پینے دوں تو کیا اس کا بھی اجر مجھے ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ہر کلیجہ والے جانور کے جس کو پیاس لگتی ہے، پانی پلانے میں ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3820، ومصباح الزجاجة: 1287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/175) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2152)

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.