الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
57. بَابُ: الاِسْتِغْفَارِ
باب: استغفار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا ابو اسامة , والمحاربي , عن مالك بن مغول , عن محمد بن سوقة , عن نافع , عن ابن عمر , قال: إن كنا لنعد لرسول الله صلى الله عليه وسلم في المجلس , يقول:" رب اغفر لي وتب علي , إنك انت التواب الرحيم" مائة مرة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , وَالْمُحَارِبِيُّ , عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ , يَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ , إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ" مِائَةَ مَرَّةٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم شمار کرتے رہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں «رب اغفر لي وتب علي إنك أنت التواب الغفور» اے میرے رب! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما لے، تو ہی توبہ قبول فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے سو بار کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 361 (1516)، سنن الترمذی/الدعوات 39 (3434)، (تحفة الأشراف: 8422)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن بشر , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاستغفر الله واتوب إليه في اليوم مائة مرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہر روز اللہ تعالیٰ سے سو بار استغفار اور توبہ کرتا ہوں۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15100، ومصباح الزجاجة: 1336)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/282) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن مغيرة بن ابي الحر , عن سعيد بن ابي بردة بن ابي موسى , عن ابيه , عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاستغفر الله واتوب إليه , في اليوم سبعين مرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ أَبِي الْحُرِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ , فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہر روز اللہ تعالیٰ سے ستر بار استغفار اور توبہ کرتا ہوں۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9089، ومصباح الزجاجة: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/410، 5/397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا ابو بكر بن عياش , عن ابي إسحاق , عن ابي المغيرة , عن حذيفة , قال: كان في لساني ذرب على اهلي وكان لا يعدوهم إلى غيرهم , فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" اين انت من الاستغفار؟ تستغفر الله في اليوم سبعين مرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَكَانَ لَا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں پر زبان درازی کرتا تھا، لیکن اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور سے زبان درازی نہ کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم استغفار کیوں نہیں کیا کرتے، تم ہر روز ستر بار استغفار کیا کرو۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3376، ومصباح الزجاجة: 1338)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/394، 396، 397، 402)، سنن الدارمی/الرقاق 15 (2765) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوالمغیرہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں مضطرب الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي , حدثنا ابي , حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن عرق , سمعت عبد الله بن بسر , يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" طوبى لمن وجد في صحيفته استغفارا كثيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ , يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبارکبادی ہے اس شخص کے لیے جو اپنے صحیفہ (نامہ اعمال) میں کثرت سے استغفار پائے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5200، ومصباح الزجاجة: 1339)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/129، 145، 188، 239) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الحكم بن مصعب , عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس , انه حدثه , عن عبد الله بن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لزم الاستغفار , جعل الله له من كل هم فرجا , ومن كل ضيق مخرجا , ورزقه من حيث لا يحتسب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ , جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا , وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا , وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے استغفار کو لازم کر لیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا، اور ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دے گا، اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہو گا۔ ۱؎

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 361 (1518)، (تحفة الأشراف: 6288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حکم بن مصعب مجہول راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کے گناہ بخش دوں گا، اس حدیث میں موحد مسلمانوں کے لیے بڑی امید ہے کہ توحید کی برکت سے اللہ چاہے گا تو ان کے گناہوں کو چاہے وہ کتنے ہی زیادہ ہوں بخش دے گا، لیکن کسی کو اس مغفرت پر تکیہ نہ کرنا چاہئے، اس لئے کہ انجام حال معلوم نہیں، اور اللہ رب العزت کی جیسی رحمت وسیع ہے ویسے ہی اس کا عذاب بھی سخت ہے، پس ہمیشہ گناہوں سے ڈرتا اور بچتا رہے، توبہ اور استغفار کرتا رہے، اور شرک سے بچنے اور دور رہنے کا بڑا خیال رکھے کیونکہ شرک کے ساتھ بخشے جانے کی توقع نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , عن حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن ابي عثمان , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان يقول:" اللهم اجعلني من الذين إذا احسنوا استبشروا , وإذا اساءوا استغفروا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا , وَإِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: «اللهم اجعلني من الذين إذا أحسنوا استبشروا وإذا أساءوا استغفروا» اے اللہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جو نیک کام کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں، اور جب برا کام کرتے ہیں تو اس سے استغفار کرتے ہیں۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16305، ومصباح الزجاجة: 1340)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/129، 145، 188، 239) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.