الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
31. بَابُ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَسْمَاءِ
باب: ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي , حدثنا ابو احمد , حدثنا سفيان , عن ابي الزبير , عن جابر , عن عمر بن الخطاب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لئن عشت إن شاء الله , لانهين ان يسمى رباح , ونجيح , وافلح , ونافع , ويسار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ , لَأَنْهَيَنَّ أَنْ يُسَمَّى رَبَاحٌ , وَنَجِيحٌ , وَأَفْلَحُ , وَنَافِعٌ , وَيَسَارٌ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ «رباح» (نفع)، «نجیح» (کامیاب)، «افلح» (کامیاب)، «نافع» (فائدہ دینے والا) اور «یسار» (آسانی)، نام رکھنے سے منع کر دوں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 65 (2835)، (تحفة الأشراف: 10423، ومصباح الزجاجة: 1305) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
ایک حدیث میں اس ممانعت کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کیونکہ تو کہے گا: کیا وہ یہاں موجود ہے؟ وہ نہیں ہو گا تو (جواب دینے والا) کہے گا نہیں۔ (صحیح مسلم) مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی پوچھے کہ گھر میں نافع ہے اور جواب میں کہا جائے کہ موجود نہیں۔ گویا آپ نے یہ کہا کہ گھر میں فائدہ دینے والا کوئی شخص موجود نہیں، سب نکمے ہیں۔ اگرچہ متکلم کا مقصد یہ نہیں ہو گا، تاہم ظاہری طور پر ایک نامناسب بات بنتی ہے، لہذا ایسے نام رکھنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا المعتمر بن سليمان , عن الركين , عن ابيه , عن سمرة , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان نسمي رقيقنا اربعة اسماء , افلح , ونافع , ورباح , ويسار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ الرُّكَيْنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَمُرَةَ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ , أَفْلَحُ , وَنَافِعٌ , وَرَبَاحٌ , وَيَسَارٌ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے منع فرمایا ہے: «افلح»، «نافع»، «رباح» اور «یسار» ۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأداب 2 (2136)، سنن ابی داود/الأدب 70 (4958، 4959)، سنن الترمذی/الأدب 65 (2836)، (تحفة الأشراف: 4612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 10، 12، 21)، سنن الدارمی/الاستئذان 61 (2738) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا هاشم بن القاسم , حدثنا ابو عقيل , حدثنا مجالد بن سعيد , عن الشعبي , عن مسروق , قال: لقيت عمر بن الخطاب , فقال: من انت؟ فقلت: مسروق بن الاجدع , فقال عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" الاجدع شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ , حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ , فَقَالَ عُمَرُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْأَجْدَعُ شَيْطَانٌ".
مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اجدع ایک شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 70 (4957)، (تحفة الأشراف: 10641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/31) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.