الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
49. باب اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ دَفْعِ الضَّعَفَةِ مِنَ النِّسَاءِ وَغَيْرِهِنَّ مِنْ مُزْدَلِفَةَ إِلَى مِنًى فِي أَوَاخِرِ اللَّيَالِي قَبْلَ زَحْمَةِ النَّاسِ وَاسْتِحْبَابِ الْمُكْثِ لِغَيْرِهِمْ حَتَّى يُصَلُّوا الصُّبْحَ بِمُزْدَلِفَةَ:
باب: ضعیفوں اور عورتوں کو لوگوں کے جمگھٹے سے پہلے رات کے آخری حصہ میں مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنے کا استحباب، اور ان کے علاوہ لوگوں کو مزدلفہ میں ہی صبح کی نماز پڑھنے تک ٹھہرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا افلح يعني ابن حميد ، عن القاسم ، عن عائشة انها قالت: " استاذنت سودة رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة، تدفع قبله وقبل حطمة الناس، وكانت امراة ثبطة يقول القاسم: والثبطة: الثقيلة، قال: فاذن لها فخرجت قبل دفعه، وحبسنا حتى اصبحنا فدفعنا بدفعه "، ولان اكون استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنته سودة، فاكون ادفع بإذنه احب إلي من مفروح به.وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: " اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ، تَدْفَعُ قَبْلَهُ وَقَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً يَقُولُ الْقَاسِمُ: وَالثَّبِطَةُ: الثَّقِيلَةُ، قَالَ: فَأَذِنَ لَهَا فَخَرَجَتْ قَبْلَ دَفْعِهِ، وَحَبَسَنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا فَدَفَعْنَا بِدَفْعِهِ "، وَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأَكُونَ أَدْفَعُ بِإِذْنِهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ.
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت مانگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ کی رات کو کہ آپ سے پہلے منیٰ کو لوٹ جائیں اور لوگوں کی بھیڑ بھاڑ سے آگے نکل جائیں اور وہ ذرا فربہ بی بی تھیں، راوی نے کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ روانہ ہو گئیں قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لوٹنے کے اور ہم لوگ سب رکے رہے یہاں تک کہ صبح کی ہم نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے اور اگر میں بھی اجازت لیتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جیسے سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے لی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے چلی جاتی تو خوب تھا اور اس سے بہتر تھا جس کے سبب سے میں خوش ہو رہی تھی۔
حدیث نمبر: 3119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى ، جميعا عن الثقفي ، قال ابن المثنى: حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن القاسم ، عن عائشة ، قالت: كانت سودة امراة ضخمة ثبطة " فاستاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تفيض من جمع بليل، فاذن لها "، فقالت عائشة: فليتني كنت استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنته سودة، وكانت عائشة لا تفيض إلا مع الإمام.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، جميعا عَنِ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ضَخْمَةً ثَبِطَةً " فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ، فَأَذِنَ لَهَا "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَيْتَنِي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ لَا تُفِيضُ إِلَّا مَعَ الْإِمَامِ.
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا بہت بھاری بھر کم بی بی تھیں۔ سو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی کہ مزدلفہ سے رات ہی رات روانہ ہو جائیں (یعنی منیٰ کو) سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی سو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ کاش میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی جیسے سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے لی تھی، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عادت تھی کہ آپ مزدلفہ سے امام کے ساتھ لوٹا کرتی تھیں۔
حدیث نمبر: 3120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن القاسم ، عن عائشة ، قالت: وددت اني كنت استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنته سودة، فاصلي الصبح بمنى، فارمي الجمرة قبل ان ياتي الناس، فقيل لعائشة: فكانت سودة استاذنته؟ قالت: نعم، إنها كانت امراة ثقيلة ثبطة، فاستاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاذن لها "،وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، فَأَرْمِي الْجَمْرَةَ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ: فَكَانَتْ سَوْدَةُ اسْتَأْذَنَتْهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، إِنَّهَا كَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنَ لَهَا "،
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آرزو کی کہ میں بھی اجازت لیتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جیسے سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی اور نماز صبح کی منیٰ میں پڑھتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے رمی جمرہ کر لیتی تو کسی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی کیا سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی؟ انہوں نے کہا: ہاں وہ فربہ عورت تھیں سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دی۔
حدیث نمبر: 3121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن ، كلاهما عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 3122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا يحيى وهو القطان ، عن ابن جريج ، حدثني عبد الله مولى اسماء، قال: قالت لي اسماء ، وهي عند دار المزدلفة: هل غاب القمر، قلت: لا، فصلت ساعة، ثم قالت: يا بني، هل غاب القمر؟ قلت: نعم، قالت: ارحل بي، فارتحلنا حتى رمت الجمرة، ثم صلت في منزلها، فقلت لها: اي هنتاه لقد غلسنا، قالت: كلا اي بني " إن النبي صلى الله عليه وسلم اذن للظعن "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، قَالَ: قَالَتْ لِي أَسْمَاءُ ، وَهِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ: هَلْ غَابَ الْقَمَرُ، قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: ارْحَلْ بِي، فَارْتَحَلْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: كَلَّا أَيْ بُنَيَّ " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ "،
‏‏‏‏ عبداللہ جو غلام آزاد ہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے انہوں نے کہا کہ مجھ سے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے فرمایا اور وہ مزدلفہ کے گھر کے پاس ٹھہری ہوئی تھی کہ کیا چاند غروب ہو گیا؟ میں نے کہا: نہیں، تو انہوں نے تھوڑی دیر نماز پڑھی، پھر مجھ سے فرمایا کہ اے میرے بچے! چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے فرمایا کہ میرے ساتھ روانہ ہو۔ سو ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ انہوں نے جمرہ کو کنکریاں مار لیں پھر نماز پڑھی اپنی فرودگاہ میں۔ سو میں نے کہا: اے بی بی! ہم بہت سویرے روانہ ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ کچھ حرج نہیں اے میرے بیٹے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اجازت دی ہے سویرے روانہ ہونے کی۔
حدیث نمبر: 3123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن ابن جريج ، بهذا الإسناد، وفي روايته: قالت: لا اي بني، إن نبي الله صلى الله عليه وسلم اذن لظعنه.وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَتِهِ: قَالَتْ: لَا أَيْ بُنَيَّ، إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِظُعُنِهِ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ اے بیٹے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بی بی کو اجازت دے دی تھی۔
حدیث نمبر: 3124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثني علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى ، جميعا عن ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان ابن شوال ، اخبره انه دخل على ام حبيبة ، فاخبرته: " ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث بها من جمع بليل ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ ابْنَ شَوَّالٍ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ ، فَأَخْبَرَتْهُ: " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِهَا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ ".
‏‏‏‏ عطاء کو ابن شوال نے خبر دی کہ وہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے رات کو روانہ کر دیا۔
حدیث نمبر: 3125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عمرو بن دينار . ح وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن سالم بن شوال ، عن ام حبيبة ، قالت: " كنا نفعله على عهد النبي صلى الله عليه وسلم نغلس من جمع إلى منى "، وفي رواية الناقد: نغلس من مزدلفة.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ ، قَالَتْ: " كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُغَلِّسُ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى "، وَفِي رِوَايَةِ النَّاقِدِ: نُغَلِّسُ مِنْ مُزْدَلِفَةَ.
‏‏‏‏ سالم بن شوال سے مروی ہے کہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہم ہمیشہ یہی کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں کہ اندھیرے میں چل نکلتی تھی مزدلفہ سے منیٰ کو اور ایک روایت میں جو ناقد سے مروی ہے یوں ہے کہ ہم اندھیرے میں چل نکلتی تھیں مزدلفہ سے۔
حدیث نمبر: 3126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد ، جميعا عن حماد ، قال يحيى : اخبرنا حماد بن زيد ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: " بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في الثقل، او قال: في الضعفة من جمع بليل ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، جميعا عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّقَلِ، أَوَ قَالَ: فِي الضَّعَفَةِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ ".
‏‏‏‏ عبیداللہ نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ فرماتے تھے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کے ساتھ روانہ کر دیا یا ہوں کہا کہ ضعیفوں کے ہمراہ روانہ کر دیا مزدلفہ سے رات کو۔
حدیث نمبر: 3127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عبيد الله بن ابي يزيد ، انه سمع ابن عباس ، يقول: " انا ممن قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ضعفة اهله ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ان میں تھا جن کو آگے روانہ کر دیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے ضعیفوں میں۔
حدیث نمبر: 3128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عمرو ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: " كنت فيمن قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ضعفة اهله ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ ".
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 3129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان ابن عباس ، قال: " بعث بي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسحر من جمع في ثقل نبي الله صلى الله عليه وسلم "، قلت: ابلغك ان ابن عباس، قال: بعث بي بليل طويل، قال: لا، إلا كذلك بسحر، قلت له: فقال ابن عباس: رمينا الجمرة قبل الفجر، واين صلى الفجر؟ قال: لا، إلا كذلك.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " بَعَثَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَحَرٍ مِنْ جَمْعٍ فِي ثَقَلِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قُلْتُ: أَبَلَغَكَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ بِي بِلَيْلٍ طَوِيلٍ، قَالَ: لَا، إِلَّا كَذَلِكَ بِسَحَرٍ، قُلْتُ لَهُ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَأَيْنَ صَلَّى الْفَجْرَ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا كَذَلِكَ.
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھ کو بھیج دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر شب سے مزدلفہ سے سامان کے ساتھ میں نے کہا: کیا تم کو خبر پہنچی ہے کہ انہوں نے یوں کہا کہ مجھ کو روانہ کیا بہت رات سے؟ تو راوی نے کہا کہ نہیں مگر یوں ہی کہا کہ سحر کو یعنی آخر شب کو روانہ کیا پھر میں نے ان سے پوچھا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ بھی کہا کہ کنکر مارے ہم نے جمرہ کو فجر سے پہلے اور نماز کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: نہیں یہ کچھ نہیں کہا فقط اتنا ہی کہا جو اوپر کہا ہے۔
حدیث نمبر: 3130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان سالم بن عبد الله ، اخبره، ان عبد الله بن عمر : كان يقدم ضعفة اهله، فيقفون عند المشعر الحرام بالمزدلفة بالليل، فيذكرون الله ما بدا لهم، ثم يدفعون قبل ان يقف الإمام وقبل ان يدفع، فمنهم من يقدم منى لصلاة الفجر ومنهم من يقدم بعد ذلك، فإذا قدموا رموا الجمرة، وكان ابن عمر يقول: " ارخص في اولئك رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ : كَانَ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِاللَّيْلِ، فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: " أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے ساتھ کے ضعیف لوگوں کو آگے بھیج دیتے تھے کہ وہ المشعر الحرام میں جو مزدلفہ میں ہے وقوف کر لیں رات کو اور االلہ تعالٰی کو یاد کرتے رہیں جب تک چاہیں پھر لوٹ جائیں امام کے موقوف کرنے سے پہلے اور امام کے لوٹنے سے پیشتر سو ان میں سے کوئی تو صبح کی نماز کے وقت منیٰ پہنچ جاتا تھا اور کوئی اس کے بعد پہنچتا تھا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ضعیفوں کو اس کی اجازت دی ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.