الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 37. باب كَوْنِ الشِّرْكِ أَقْبَحَ الذُّنُوبِ وَبَيَانِ أَعْظَمِهَا بَعْدَهُ: باب: شرک سب سے بڑا گناہ ہے، اور اس کے بعد بڑے گناہوں کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا گناہ اللہ کے نزدیک بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تو اللہ کا شریک یا برابر والا کسی اور کو بنا دے حالانکہ تجھے اللہ نے پیدا کیا“ (پھر تو اپنے صاحب پیدا کرنے والے کو چھوڑ کر دوسرے کو مالک بنا دے یہ کتنا بڑا اندھیرا ہے اور مالک اس کام سے کیسا ناراض ہو گا) میں نے کہا: یہ تو بڑا گناہ ہے۔ اب اس کے بعد کون سا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنی اولاد (لڑکا یا لڑکی) کو مار ڈالے اس ڈر سے کہ تیرے ساتھ روٹی کھائے گا۔“ میں نے کہا: پھر کون سا گناہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو زنا کرے اپنے ہمسائے کی عورت سے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: قول اللہ تعالى ﴿ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ برقم (4207) - وفي باب: قوله: ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴾ برقم (4483) وفي الادب، باب: قتل الولد خشية ان ياكل معه برقم (5655) وفى المحاربين، باب: اثم الزناة برقم (6426) وفى الديات، باب: قول الله تعالى ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ﴾ برقم (6468) وفي التوحيد، باب: وما ذكر في خلق افعال العباد واكسابهم برقم (7082) وفي باب: قول الله تعالى ﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ﴾ برقم (7094) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلاق، باب: تعظيم الزنا برقم (2310) والترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: 26 ومن سورة الفرقان وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3182) والنسائي في ((المجتبى)) 89/7 فى التحريم، باب: ذكر اعظم الذنب واختلاف يحيى و عبدالرحمن على سفيان في حديث واصل عن أبي وائل عن عبد الله فيه - انظر ((التحفة)) برقم (9480)»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! کون سا بڑا گناہ ہے اللہ کے نزدیک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تو اللہ کا شریک کرے کسی کو حالانکہ پیدا کیا تجھے اللہ نے“ اس نے کہا: پھر کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تو قتل کرے اپنی اولاد کو اس ڈر سے کہ وہ کھائے گی تیرے ساتھ“ اس نے کہا: پھر کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تو زنا کرے اپنے ہمسایہ کی عورت سے“ پھر اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں اسی کے موافق اتارا۔ «وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا» (۲۵/الفرقان: ۶۸) اخیر تک۔ یعنی اللہ تعالٰی کے خاص بندے وہ ہیں جو نہیں پکارتے اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو اور نہیں قتل کرتے اس جان کو جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام کیا مگر کسی ناحق کے بدلے اور نہیں زنا کرتے اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اس کی سزا پائے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (253)»
|