الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 32. باب بَيَانِ كُفْرِ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِالنَّوْءِ: باب: اس شخص کے کفر کا بیان جو کہے کہ بارش ستاروں کی گردش ہوتی ہے۔
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی صبح کی ہمیں حدیبیہ میں (جو ایک مقام کا نام ہے قریب مکہ کے) اور رات کو بارش ہو چکی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف مخاطب ہوئے اور فرمایا: ”تم جانتے ہو تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندوں میں سے بعض کی صبح ایمان پر ہوئی اور بعض کی کفر پر، تو جس نے کہا: پانی برسا اللہ کے فضل اور رحمت سے وہ ایمان لایا مجھ پر اور انکاری ہوا ستاروں سے اور جس نے کہا: پانی برسا ستاروں کی گردش سے وہ کافر ہوا میرے ساتھ اور ایمان لایا تاروں پر۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الصلاة، باب: يستقبل الامام الناس اذا سلم برقم (810) وفي الاستسقاء، باب: قول الله تعالى ﴿وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ﴾ برقم (991) وفي المغازی باب: غزوة الحديبية مطولا برقم (3916) وفى التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿يُرِيدُونَ أَن يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ﴾ برقم (7064) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلب، باب: في النجوم برقم (3906) والنسائي في ((المجتبى)) 3/ 165 في الاستسقاء، باب: كراهية الاستمطار بالكوكب برقم (1524) انظر ((التحفة)) برقم (3757)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نہیں دیکھتے جو فرمایا تمہارے رب نے، فرمایا اس نے، میں نے کوئی نعمت نہیں دی اپنے بندوں کو مگر ایک فرقے نے ان میں سے صبح کو اس کا انکار کیا اور کہنے لگے: تارے تارے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 165/3 في الاستسقاء، باب: كراهية الاستمطار بالكوكب انظر۔ ((التحفة)) برقم (14113)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” نہیں اتاری اللہ نے آسمان سے کوئی برکت مگر صبح کو ایک فرقہ اس کا انکار کرنے لگا۔ اللہ پانی برساتا ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں: فلاں فلاں تارہ نکلا یا ڈوبا اس کی وجہ سے پانی برسا۔“ اور مرادی کی حدیث میں ہے: ”فلاں تارے فلاں تارے کے سبب سے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15472)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، پانی برسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” صبح کی لوگوں نے بعض نے شکر پر اور بعض نے کفر پر تو جنہوں نے شکر پر صبح کی۔ انہوں نے کہا: یہ اللہ کی رحمت ہے۔ اور جنہوں نے کفر کیا انہوں نے کہا کہ فلاں نوء فلاں نوء سچ ہوئے۔“ پھر یہ آیت اتری «فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ» اخیر «وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ» تک
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5672)»
|