الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 13. باب النَّهْيِ عَنِ الْبُصَاقِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا: باب: مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی دیوار میں تھوک لگا ہوا دیکھا (یعنی گاڑھا بلغم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھتا ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ اللہ اس کے منہ کے سامنے ہے جب وہ نماز پڑھ رہا ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے رد بدل کے ساتھ اسی طرح بیان کرتے ہیں۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب میں بلغم دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری سے اسے کھرچ ڈالا پھر داہنے یا سامنے تھوکنے سے منع فرمایا اور فرمایا: ”بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوکو۔“
اس سند سے بھی یہ حدیث مذکوہ حدیث کی طرح آتی ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی دیوار میں تھوک یا رینٹ دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلے کی طرف تھوک دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے پروردگار کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے پھر اپنے سامنے تھوکتا ہے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ کوئی اس کی طرف منہ کرے پھر اس کے منہ پر تھوک دے۔ جب تم میں سے کسی کو تھوک آئے تو بائیں طرف قدم کے نیچے تھوکے۔ اگر جگہ نہ ہو تو ایسا کرے۔“ قاسم نے جو اس حدیث کا راوی ہے یوں بیان کیا کہ اپنے کپڑے میں تھوکا پھر اس کپڑے کو مل ڈالا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو اوپر گزری۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑے الٹ پلٹ کر رہے ہیں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھاتا ہے تو گویا اپنے پروردگار سے کان میں بات کرتا ہے (ایسا قرب نماز میں ہوتا ہے تو خوب دل لگا کر نماز پڑھنا چاہیئے) اس لئے اپنے سامنے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن بائیں طرف یا قدم کے نیچے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھونکا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ (اگر تھوکے تو) مٹی میں دبا دے۔“
شعبہ سے روایت ہے کہ میں نے قتادہ سے پوچھا: مسجد میں تھوکنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور کفارہ اس کا یہ ہے کہ اس کو مٹی میں داب دے۔“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے میری امت کے اچھے برے سب اعمال لائے گئے تو میں نے ان کے نیک کاموں میں یہ بھی دیکھا راہ سے ایذاء دینے والی چیز (جیسے کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) ہٹانا اور ان کے برے اعمال میں میں نے دیکھا بلغم جو مسجد میں ہو اور دفن نہ کیا جائے۔“
سیدنا عبداللہ بن شِّخِّيرِ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوکا پھر زمین پر مل ڈالا اپنے جوتے سے۔
عبداللہ بن شِّخِّيرِ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو انہوں نے تھوکا تو اپنے بائیں جوتے سے مسل دیا۔
|