سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھےکبھی نہیں روکا اندر آنے سے جب سے میں مسلمان ہوا اور کبھی مجھے نہیں دیکھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے (یعنی خندہ روئی اور کشادہ پیشانی سے ملے)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، میں گھوڑے پر نہیں جمتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا: ”اللہ جما دے اس کو، اور راہ بتانے والا، ہدایت پانے والا بنا دے۔“
حدثني عبد الحميد بن بيان ، اخبرنا خالد ، عن بيان ، عن قيس ، عن جرير ، قال: " كان في الجاهلية بيت، يقال له ذو الخلصة، وكان يقال له الكعبة اليمانية، والكعبة الشامية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل انت مريحي من ذي الخلصة، والكعبة اليمانية، والشامية؟ فنفرت إليه في مائة وخمسين من احمس فكسرناه، وقتلنا من وجدنا عنده فاتيته فاخبرته، قال: فدعا لنا ولاحمس ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: " كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ، يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ، وَكَانَ يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ، وَالْكَعْبَةُ الشَّامِيَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ، وَالْكَعْبَةِ الْيَمَانِيَةِ، وَالشَّامِيَّةِ؟ فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ مِنْ أَحْمَسَ فَكَسَرْنَاهُ، وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ ".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جاہلیت کے زمانہ میں ایک بت خانہ تھا (یمن میں) جس کو ذوالخلصہ کہتے تھے اور کعبہ یمانی یا کعبہ شامی بھی اس کا نام تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے جریر! تو مجھے بےفکر کرتا ہے ذوالخلصہ اور کعبہ یمانی اور شامی کی طرف سے۔“(یعنی اس کو تباہ اور برباد کر کہ لوگ شرک سے باز آئیں) میں ایک سو پچاس آدمی احمس قبیلے کے اپنے ساتھ لے کر گیا اور ذوالخلصہ کو توڑا اور جتنے لوگوں کو وہاں پایا قتل کیا، پھر لوٹ کر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے اور احمس کے قبیلے کے لیے دعا کی۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير بن عبد الله البجلي ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا جرير: الا تريحني من ذي الخلصة بيت لخثعم؟ كان يدعى كعبة اليمانية، قال: فنفرت في خمسين ومائة فارس، وكنت لا اثبت على الخيل، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فضرب يده في صدري، فقال: اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا، قال: فانطلق فحرقها بالنار، ثم بعث جرير إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يبشره، يكنى ابا ارطاة منا، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: ما جئتك حتى تركناها كانها جمل اجرب، فبرك رسول الله صلى الله عليه وسلم على خيل احمس ورجالها، خمس مرات ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا جَرِيرُ: أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ بَيْتٍ لِخَثْعَمَ؟ كَانَ يُدْعَى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ، قَالَ: فَنَفَرْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ، وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبَ يَدَهُ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، قَالَ: فَانْطَلَقَ فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُبَشِّرُهُ، يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ مِنَّا، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْنَاهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَرَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا، خَمْسَ مَرَّاتٍ ".
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے جریر! تو مجھ کو آرام نہیں دیتا ذوالخلصہ سے۔“ جو بت خانہ تھا خثعم کا (ایک قبیلہ ہے) اس کو کعبہ یمانی بھی کہتے تھے۔ جریر نے کہا:: میں ڈیڑھ سو سوار لے کر وہاں گیا اور میں گھوڑے پر نہیں جمتا تھا میں نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا: ”اللہ جما دے اس کو، اور راہ دکھانے والا، راہ پایا ہو ا کر دے۔“، پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ گئے اور ذوالخلصہ کو انگار سے جلا دیا۔ بعد اس کے ایک شخص جس کا نام ابوارطاة تھا خوشخبری کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کیا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: ہم ذوالخلصہ کو خارشتی اونٹ کی طرح چھوڑ کر آئے (خارشتی اونٹ پر کالاروغن ملتے ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ بھی جل کر کالا ہو گیا تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس کے گھوڑوں اور مر دوں کے لیے برکت کی دعا کی پانچ مرتبہ۔
اسماعیل سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے اور مروان کی روایت میں ہے کہ جریر کی طرف سے ایک آدمی ابوارطاۃ حصین بن ربیعہ خوشخبری لے کر آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشارت سنائی۔