كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 48. بَابُ: إِفْرَادِ الْحَجِّ باب: حج افراد کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج17 (1211)، سنن ابی داود/الحج23 (1777)، سنن الترمذی/الحج10 (820)، سنن ابن ماجہ/الحج27 (2964)، (تحفة الأشراف: 17517)، موطا امام مالک/الحج 11 (37) حم6/243، سنن الدارمی/المناسک 16 (1853) (صحیح الإسناد، شاذ)»
وضاحت: ۱؎: حج کی تین قسمیں ہیں: افراد، قران اور تمتع، حج افراد: یہ ہے کہ صرف حج کی نیت سے احرام باندھے اور حج قران یہ ہے کہ حج اور عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرے اور ساتھ میں ہدی کا جانور بھی لے اور حج تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینے میں میقات سے صرف عمر ے کی نیت کرے پھر مکہ میں جا کر عمرہ کی ادائیگی کے بعد احرام کھول دے اور پھر آٹھویں تاریخ کو مکہ سے نئے سرے سے حج کا احرام باندھے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے لیے لبیک پکارا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 34 (1562)، المغازی 77 (4408)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/الحج 23 (1779)، سنن ابن ماجہ/الحج 37 (2965)، (تحفة الأشراف: 16389)، موطا امام مالک/الحج 11 (36)، مسند احمد (6/36، 104، 107، 243) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس حال میں نکلے کہ (چند دنوں کے بعد) ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھنے ہی والے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حج کا احرام باندھنا چاہے حج کا احرام باندھ لے، اور جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے عمرہ کا احرام باندھ لے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج23 (1778)، (تحفة الأشراف: 16863)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض17 (317)، والعمرة 5 (1783)، 7 (1786)، صحیح مسلم/الحج17 (1211)، موطا امام مالک/ الحج 11 (36)، مسند احمد (6/191) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مدینہ سے یہ روانگی ذی قعدہ کی پچیسویں تاریخ کو ہوئی تھی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے اور ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 34 (1561)، 35 (1562)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/المناسک 23 (1783) مطولا، (تحفة الأشراف: 15957، 15984) ویأتي عند المؤلف برقم: 2805) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
|