الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
21. باب الإِسْفَارِ بِالْفَجْرِ:
صبح واضح ہو جانے پر نماز فجر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، عن محمد بن إسحاق، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "اسفروا بصلاة الصبح، فإنه اعظم للاجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَسْفِرُوا بِصَلَاةِ الصُّبْحِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہو جانے پر فجر کی نماز پڑھو کیونکہ یہ باعثِ اجر عظیم ہے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنهن ولكنه متابع كما في الرواية التالية، [مكتبه الشامله نمبر: 1253]»
اس حدیث میں ابن اسحاق کا عنعنہ ہے، لیکن متابعت موجود ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 154]، [نسائي 547]، [ابن حبان 1489]، [الموارد 263]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنهن ولكنه متابع كما في الرواية التالية
حدیث نمبر: 1252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن رافع بن خديج، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "نوروا بصلاة الفجر، فإنه اعظم للاجر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَوِّرُوا بِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نماز فجر کو روشنی میں پڑھو یہی باعث اجر عظیم ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 1254]»
اس روایت کی سند میں محمد بن عجلان متکلم فیہ ہیں، لیکن اس کے شواہد ہیں۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1490/1489]، [موارد الظمآن 263]، [مصنف عبدالرزاق 2159]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان
حدیث نمبر: 1253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، عن سفيان، عن ابن عجلان، نحوه، او:"اسفروا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، نَحْوَهُ، أَوْ:"أَسْفِرُوا".
ابن عجلان کے طرق سے اسی طرح مروی ہے۔ نیز اس میں «أسفروا» کے ساتھ مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1255]»
اس حدیث کی تخریج اوپر مذکور ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1250 سے 1253)
«أَسْفِرُوْا» یا «نَوِّرُوْا» دونوں کا معنی ایک ہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ صبح واضح ہو جائے تو نمازِ فجر پڑھی جائے، لیکن اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ نمازِ فجر میں اتنی تاخیر کی جائے کہ سورج طلوع ہونے لگ جائے۔
ایک روایتِ صحیحہ میں ہے کہ «غلس» یعنی اندھیرے میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر ادا کرتے اور جب عورتیں واپسی گھروں کو لوٹتی تھیں تو اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 60 سے سو آیات تک کی نماز میں قرأت کرتے تھے۔
جیسا کہ حدیث نمبر (1250) پرگذر چکا ہے۔
بعض حضرات صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا عدم رفع الیدین کا فعل تو بڑے شدّ و مدّ سے بیان کرتے ہیں اور ان کی بہت سی احادیث کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں۔
[بخاري شريف 527] میں اور اس کتاب کی حدیث نمبر (1259) میں ہے، سب سے محبوب عمل نماز اوّل وقت میں پڑھنا ہے، لیکن ہمارے یہ بھائی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مخالفت کرتے ہوئے اس وقت نمازِ فجر ادا کرتے ہیں جب سورج نکلنے میں چند منٹ باقی رہ جاتے ہیں۔
اسی طرح عصر کی نماز اس وقت پڑھتے ہیں جب سورج غروب ہونے میں بہت تھوڑا وقت باقی رہ جاتا ہے۔
«(هدانا اللّٰه و إياهم)»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.