الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
98. باب في صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ في مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ مَرَّةً:
جس مسجد میں ایک بار نماز با جماعت پڑھ لی گئی اس میں دوبارہ جماعت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا وهيب، حدثنا سليمان الاسود، عن ابي المتوكل الناجي، عن ابي سعيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يصلي وحده، فقال: "الا رجل يتصدق على هذا فيصلي معه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَسْوَدُ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي وَحْدَهُ، فَقَالَ: "أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّي مَعَهُ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: کوئی آدمی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1408]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 574]، [ترمذي 220]، [أبويعلی 1057]، [ابن حبان 2397]، [الموارد 436]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عفان، حدثنا وهيب، حدثنا سليمان الاسود، عن ابي المتوكل الناجي، عن ابي سعيد الخدري، ان رجلا دخل المسجد وقد صلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "الا رجل يتصدق على هذا فيصلي معه؟". قال عبد الله: يصلي صلاة العصر ويصلي المغرب ولكن يشفع.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَسْوَدُ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّي مَعَهُ؟". قَالَ عَبْد اللَّهِ: يُصَلِّي صَلَاةَ الْعَصْرِ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ وَلَكِنْ يَشْفَعُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جماعت کرا چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اس کو صدقہ نہیں دیتا کہ اس کے ساتھ نماز پڑھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: عصر کی نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اگر مغرب کی نماز دوبارہ پڑھے تو چار رکعت پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1409]»
اس روایت کی سند بھی صحیح ہے۔ حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 2398]، [موارد الظمآن 437]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1405 سے 1407)
ان احادیث سے دو باتیں ثابت ہوئیں۔
جس مسجد میں جماعت ہو چکی ہے وہی نماز اسی مسجد میں جماعت سے پڑھنا درست ہے، اگر درست نہ ہوتا تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیوں فرماتے کہ کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے، یا تجارت کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے تاکہ اسے بھی جماعت کا ثواب مل جائے۔
بیہقی میں ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور ان کے ساتھ نماز پڑھی، دوسرا مسئلہ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جماعت کے ساتھ بھی اگر نماز پڑھ لی ہے تب بھی جماعت بنانے کے لئے نماز پڑھی جا سکتی ہے، اور جو شخص جماعت کے ساتھ نماز پڑھ چکا ہے وہ دوبارہ نماز پڑھ سکتا ہے۔
جو لوگ ایک بار جماعت ہو جانے کے بعد دوسری جماعت کرنے کے منکر ہیں ان کو اس حدیث پر غور کرنا چاہئے۔
«اَللّٰهُمَّ أَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَارْزُقْنَا اِتِّبَاعَهُ وَأَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَارْزُقْنَا اجْتِنَابَهُ.» اے اللہ! حق بات کی طرف ہماری رہنمائی فرما اور اس کی اتباع کرنے کی توفیق دے اور ہمیں باطل کو سمجھنے اور اس سے بچنے کی توفیق دے۔
آمین

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.