الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
193. باب في وَقْتِ الْجُمُعَةِ:
جمعہ کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 1584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن ابن ابي ذئب، عن مسلم بن جندب، عن الزبير بن العوام، قال:"كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم نرجع فنتبادر الظل في اطم بني غنم، فما هو إلا مواضع اقدامنا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامٍ، قَالَ:"كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَتَبَادِرُ الظِّلَّ فِي أُطُمِ بَنِي غَنْمٍ، فَمَا هُوَ إِلَّا مَوَاضِعُ أَقْدَامِنَا".
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے، پھر واپس ہوتے تو بنوغنم کے قلعہ کے سائے تلے جانے میں جلدی کرتے جو ہمارے قدموں کے برابر ہوتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 1586]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لیکن دوسری آنے والی حدیث اس کی شاہد ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [الطيالسي 672]، [بيهقي 191/3]، [مسند أحمد 164/1، 167]، [أبويعلی 680]، [مجمع الزوائد 3137]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1583)
یعنی سایہ زیادہ طویل نہ ہوتا تھا، اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوّل وقت میں جمعہ پڑھتے تھے۔
آج عصر کے وقت تک نمازِ جمعہ کو مؤخر کیا جا تا ہے جو قطعاً اسوۂ حسنہ یا سنّت کی پیروی نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 1585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عفان بن مسلم، حدثنا يعلى بن الحارث، قال: سمعت إياس بن سلمة بن الاكوع يحدث، عن ابيه، قال:"كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم ننصرف وليس للحيطان فيء يستظل به".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:"كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَنْصَرِفُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْءٌ يُسْتَظَلُّ بِهِ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو دیواروں کا سایا اتنا نہیں ہوتا تھا کہ ہم اس میں ٹھہر سکیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1587]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4168]، [مسلم 860]، [أبوداؤد 1085]، [ابن ماجه 1100]، [ابن حبان 1151، 1512]، [دارقطني 18/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1584)
اس صحیح متفق علیہ حدیث سے جمعہ کی نماز اوّل وقت میں پڑھنے کا واضح ثبوت ملا۔
سعودی عرب میں اسی پر عمل ہے۔
اور ساری مساجد میں ایک ہی وقت میں نماز ہوتی ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ کسی مسجد میں بارہ بجے، کسی میں ایک بجے، اور کسی مسجد میں دو اور تین بجے تک جمعہ کی نماز ہوتی رہے۔
الله تعالیٰ لوگوں کو سمجھ دے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.