الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
124. باب الصَّلاَةِ إِلَى سُتْرَةٍ:
سترہ لگا کر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن الحكم بن عتيبة، قال: سمعت ابا جحيفة يقول:"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى البطحاء بالهاجرة، فصلى الظهر ركعتين، والعصر ركعتين، وبين يديه عنزة، وإن الظعن لتمر بين يديه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ يَقُولُ:"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَطْحَاءِ بِالْهَاجِرَةِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ، وَإِنَّ الظُّعُنَ لَتَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ".
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت (وادی) بطحاء میں تشریف لائے اور ظہر و عصر کی دو دو رکعت نماز پڑھی (یعنی جمع تقدیم کے ساتھ)، اور آپ کے سامنے برچھی کا سترہ تھا، اور عورتوں کی سواریاں آپ کے سامنے سے گزر رہیں تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1449]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 495]، [مسلم 503]، [أبوداؤد 688]، [نسائي 469]، [أبويعلی 887]، [ابن حبان 1268]، [الحميدي 916]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"كانت تركز له العنزة يصلي إليها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَتْ تُرْكَزُ لَهُ الْعَنَزَةُ يُصَلِّي إِلَيْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برچھی (چھڑی) گاڑ دی جاتی اور آپ اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لیتے (یعنی فضا میں آپ برچھی یا چھڑی کو سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1450]»
یہ حدیث بھی صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 494]، [مسلم 501]، [أبوداؤد 687]، [ابن ماجه 1305]، [ابن حبان 2377]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1446 سے 1448)
ان احادیث سے سترہ لگا کر نماز پڑھنا ثابت ہوا اور یہ بھی کہ سترے کے آگے سے کوئی گذرے تو نماز خراب نہیں ہوگی جس کا بیان آگے آرہا ہے۔
بعض علماء وفقہاء نے بنا سترہ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.