الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
153. باب في صَلاَةِ الأَوَّابِينَ:
صلاۃ الأوابین کا بیان
حدیث نمبر: 1496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا وهب بن جرير، حدثنا هشام الدستوائي، عن القاسم بن عوف، عن زيد بن ارقم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم وهم يصلون بعد طلوع الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صلاة الاوابين إذا رمضت الفصال".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب کے بعد باہر تشریف لائے تو لوگوں کو دیکھا کہ نماز پڑھ رہے ہیں، تو فرمایا: صلاة الأوابین کا وقت جب ہے کہ اونٹ کے بچوں کے پیر جلنے لگیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1498]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 748]، [ابن حبان 2539]، [ابن ابي شيبه 406/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1495)
صلاة الاوّابین چاشت ہی کی نماز ہے جو دن چڑھے پڑھنا افضل ہے گرچہ طلوعِ شمس سے زوال تک جائز ہے، لیکن عمدہ وقت یہ ہے کہ دھوپ سے ریت گرم ہو جائے اور اونٹ کے بچوں کے پیر جلنے لگیں (علامہ رحمہ اللہ)، اوّابون اوّاب کی جمع ہے جس کے معنی مطیع و فرماں بردار کے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.