الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
141. باب مَتَى يُؤْمَرُ الصَّبِيُّ بِالصَّلاَةِ:
بچے کو کب نماز کا حکم دیا جائے
حدیث نمبر: 1469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الزبير الحميدي، حدثنا حرملة بن عبد العزيز بن الربيع بن سبرة بن معبد الجهني، حدثني عمي عبد الملك بن الربيع بن سبرة، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "علموا الصبي الصلاة ابن سبع سنين، واضربوه عليها ابن عشر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ".
سبره (بن معبد جہنی) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات سال کے بچے کو نماز پڑھنا سکھاؤ اور جب دس سال کا ہو تو نماز پڑھنے کے لئے اسے مارو۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1471]»
اس حدیث کی یہ سند حسن ہے، لیکن بمجموع طرق صحیح کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 494]، [ترمذي 407]، [طبراني 6546]، [مشكل الآثار للطحاوي 231/3]، [ابن خزيمه 1002]، [الحاكم 258/1 وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1468)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بچہ جب سات سال کا ہو تو نماز پڑھنا سکھایا جائے تاکہ نماز کی عادت پڑے، اور جب دس سال کا ہو جائے اور نماز نہ پڑھے تو اس کی پٹائی کی جائے۔
واضح رہے کہ یہی حکم لڑکی کے لئے بھی ہے، ان کے اولیاء پر اس حکم کی تنفيذ واجب ہے، آج لوگ اپنے بچے بچیوں کو اپنی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مارتے پیٹتے ہیں لیکن نماز نہ پڑھیں تو کوئی انہیں کچھ نہیں کہتا، کیونکہ خود والدین بھی اکثر بے نمازی ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت دے۔
آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.