الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
94. باب كَيْفَ يَرُدُّ السَّلاَمَ في الصَّلاَةِ:
نماز میں سلام کا جواب کس طرح دیا جائے
حدیث نمبر: 1399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد هو الطيالسي، حدثنا ليث بن سعد، اخبرني بكير هو ابن الاشج، عن نابل صاحب العباء، عن ابن عمر، عن صهيب، قال: "مررت برسول الله صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه وهو يصلي، فرد إلي إشارة". قال ليث: احسبه قال: باصبعه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي بُكَيْرٌ هُوَ ابْنُ الْأَشَجِّ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: "مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي، فَرَدَّ إِلَيَّ إِشَارَةً". قَالَ لَيْثٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: بِأُصْبُعِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کے طریق سے روایت کیا کہ وہ (صہیب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے تو سلام کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے اشارے سے جواب دیا، راوی حدیث لیث نے کہا: میرے خیال سے انہوں نے کہا کہ انگلی کے اشارے سے آپ نے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1401]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 925]، [ترمذي 367]، [نسائي 1185]، [ابن حبان 2259]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زيد بن اسلم، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مسجد بني عمرو بن عوف، فدخل الناس يسلمون عليه وهو في الصلاة، قال: فسالت صهيبا: كيف كان يرد عليهم؟ قال: "هكذا، واشار بيده".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَسْجِدَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَدَخَلَ النَّاسُ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا: كَيْفَ كَانَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: "هَكَذَا، وَأَشَارَ بِيَدِهِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد بنی عوف بن عمرو میں تشریف لائے (جو قباء میں ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے اور لوگ بھی مسجد میں بھر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے (سیدنا) صہیب (رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: (نماز کی حالت میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام کا جواب کس طرح دیتے رہے؟ انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا: اس طرح جواب دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1402]»
اس حدیث کی سند بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 927]، [ترمذي 368]، [نسائي 1186]، [ابن ماجه 1017]، [أبويعلی 5638]، [ابن حبان 2258]، [موارد الظمآن 532]، [الحميدي 148]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1398 سے 1400)
ان احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ نماز کی حالت میں اگر کسی سے سلام کیا جائے تو اشارے سے جواب دے سکتے ہیں، کیونکہ سلام کرنا اور اس کا جواب دینا قرآن و حدیث کی روشنی میں دونوں ہی واجباتِ دینیہ میں سے ہیں، بعض لوگ کھانا کھاتے وقت سلام کا جواب نہیں دیتے اور نہ سلام کرنا پسند کرتے ہیں، کیا کھانا نماز پڑھنے سے زیادہ اچھا عمل ہے؟ غور کرنا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.