الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
80. باب قَدْرِ كَمْ كَانَ يَمْكُثُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ:
رکوع و سجود سے سر اٹھانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کتنی دیر توقف فرماتے تھے
حدیث نمبر: 1370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، حدثني البراء، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"كان ركوعه إذا ركع، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وبين السجدتين، قريبا من السواء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ رُكُوعُهُ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو آپ کے رکوع اور رکوع سے سر اٹھانے کا وقفہ، اور آپ کے سجود اور دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ تقریباً برابر ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1372]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 792]، [مسلم 471]، [أبوداؤد 852]، [ترمذي 279]، [نسائي 1064]، [أبويعلی 1680]، [ابن حبان 1884]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، حدثنا ابو عوانة، عن هلال بن حميد الوزان، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء، قال:"رمقت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاته فوجدت قيامه، وركعته، واعتداله بعد الركعة، فسجدته، فجلسته بين السجدتين، فسجدته، فجلسته بين التسليم والانصراف، قريبا من السواء". قال ابو محمد: هلال بن حميد: ارى ابو حميد الوزان.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ حُمَيْدٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:"رَمَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ، وَرَكْعَتَهُ، وَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ الرَّكْعَةِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ، قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هِلَالُ بْنُ حُمَيْدٍ: أُرَى أَبُو حُمَيْدٍ الْوَزَّانُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پر غور کیا تو میں نے آپ کا قیام رکوع پھر رکوع سے سیدھے کھڑے ہونا، پھر آپ کا سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا، پھر آپ کا سجدہ کرنا اور سلام و انصراف کے در میان کا جلسہ تقریباً برابر سرابر پایا۔ ابومحمد (امام دارمی) رحمہ اللہ نے کہا: بلال بن حمید میرے خیال میں ابوحمید الوزان ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1373]»
اس حدیث کا حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1369 سے 1371)
اس حدیث سے پتہ چلا کہ رکوع، قومہ، سجدہ، قعده بین السجدتین یہ چاروں ارکان وقفے میں تقریباً برابر ہوتے تھے۔
بخاری شریف میں ہے سوائے قیام اور تشہد کے یعنی تکبیرِ تحریمہ کے بعد قیام کا وقفہ اور تشہد کا وقفہ ان چاروں ارکان سے نسبتاً زیادہ ہوتا تھا۔
حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ میں ہے رکوع کے بعد قومے میں کھڑے ہونے کا وقفہ اتنا طویل ہوتا کہ کہنے والا کہتا شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جانا بھول گئے، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان قعدہ کا وقفہ ہوتا تھا اور یہی اعتدالِ ارکان ہے۔
اب جو لوگ رکوع سے سر اٹھا کر فوراً سجدے میں گر پڑتے ہیں یا سجدے سے سر اٹھانے کے بعد جھٹ سے دوسرے سجدے کے لئے ٹھونگ مارتے ہیں ان کو سوچنا چاہئے، کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مطابقت رکھتا ہے؟ حالانکہ حکم یہ ہے: نماز ویسی پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
الحدیث

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.