الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
185. باب الْحَبْسِ عَنِ الصَّلاَةِ:
نماز سے روک دیا جائے تو کیا کریں؟
حدیث نمبر: 1563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري، عن ابيه، قال: حبسنا يوم الخندق حتى ذهب هوي من الليل حتى كفينا، وذلك قول الله تعالى: وكفى الله المؤمنين القتال وكان الله قويا عزيزا سورة الاحزاب آية 25، "فدعا النبي صلى الله عليه وسلم بلالا فامره، فاقام فصلى الظهر، فاحسن كما كان يصليها في وقتها، ثم امره فاقام العصر فصلاها، ثم امره فاقام المغرب فصلاها، ثم امره فاقام العشاء فصلاها، وذلك قبل ان ينزل: فإن خفتم فرجالا او ركبانا سورة البقرة آية 239".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حُبِسْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ هَوِيٌّ مِنْ اللَّيْلِ حَتَّى كُفِينَا، وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا سورة الأحزاب آية 25، "فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَمَرَهُ، فَأَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، فَأَحْسَنَ كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ فَصَلَّاهَا، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ فَصَلَّاهَا، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ فَصَلَّاهَا، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ: فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالا أَوْ رُكْبَانًا سورة البقرة آية 239".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: خندق کے دن ہم کو (نماز سے) روک دیا گیا یہاں تک کہ رات کا ایک حصہ گزر گیا، پھر لڑائی رک گئی، جیسا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا: «وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا» [احزاب 25/33] چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور انہیں اقامت (تکبیر) کا حکم دیا اور بہت اچھے طریقے سے ظہر کی نماز پڑھی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے وقت میں پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے اقامت کے لئے کہا اور عصر پڑھی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی، اور یہ اس وقت کی بات ہے جب تک صلاة الخوف کی آیت «فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا ...» [بقرة: 239/2] کا نزول نہیں ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1565]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 179]، [نسائي 662]، [أبويعلی 1296]، [ابن حبان 2890]، [الموارد 285]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1562)
اس حدیث میں چار نمازیں ایک ساتھ پڑھنے کا ذکر ہے اور صحیحین میں صرف عصر اور مغرب کا ذکر ہے، بہر حال یہ صلاة الخوف کی مشروعیت سے پہلے کا حکم ہے جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.