الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
127. باب الْمَرْأَةِ تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي:
نمازی کے سامنے عورت ہو تو اس کا بیان
حدیث نمبر: 1451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، حدثني عروة بن الزبير، ان عائشة اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"كان يصلي وهي بينه وبين القبلة على فراش اهله اعتراض الجنازة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يُصَلِّي وَهِيَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ".
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور وہ آپ کے اور قبلہ کے درمیان گھر کے بستر پر ایسے لیٹی ہوتیں جیسے (نماز کے لئے) جنازہ رکھا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1453]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 383]، [مسلم 512]، [ابن ماجه 956]، [أبويعلی 4490]، [ابن حبان 2341]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1450)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر اپنی بیوی سامنے لیٹی رہے تو نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بس بیوی کی طرف دھیان نہ جائے، نیز اس حدیث سے گھر میں نماز پڑھنا بھی ثابت ہوا۔
اور بستر اگر پاک ہے تو اس پر بھی نماز پڑھنا ثابت ہوا۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.