الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
103. باب الصَّلاَةِ في النَّعْلَيْنِ:
جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر، انبانا شعبة، عن ابي مسلمة هو سعيد بن يزيد الازدي، قال: سالت انس بن مالك:"اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في نعليه؟ قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَزْدِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ:"أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ".
سعید بن یزید ازدی نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے؟ کہا: ہاں (پڑھتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1417]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 386]، [مسلم 555]، [ترمذي 400]، [نسائي 774]، [أبويعلی 2912]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، وابو النعمان، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي نعامة السعدي، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: بينما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي باصحابه إذ خلع نعليه فوضعهما عن يساره، فخلعوا نعالهم، فلما قضى صلاته، قال:"ما حملكم على إلقائكم نعالكم؟"قالوا: رايناك خلعت فخلعنا، قال:"إن جبريل اتاني او اتى فاخبرني ان فيهما اذى او قذرا، فإذا جاء احدكم المسجد، فليقلب نعليه، فإن راى فيهما اذى، فليمط وليصل فيهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَخَلَعُوا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ:"مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَائِكُمْ نِعَالَكُمْ؟"قَالُوا: رَأَيْنَاكَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا، قَالَ:"إِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي أَوْ أَتَى فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا أَذًى أَوْ قَذَرًا، فَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيُقَلِّبْ نَعْلَيْهِ، فَإِنْ رَأَى فِيهِمَا أَذًى، فَلْيُمِطْ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک اپنی جوتیاں اتار دیں اور اپنے بائیں طرف انہیں رکھ دیا۔ صحابہ کرام نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنی جوتیاں اتار دیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: تمہیں اپنی جوتیاں اتارنے پر کس چیز نے مجبور کیا؟ عرض کیا: آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی جوتی اتار دی لہٰذا ہم نے بھی جوتی نکال دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل (عليہ السلام) میرے پاس آئے یا یہ کہا: جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ آپ کی جوتیوں میں نجاست لگی ہے (اس لئے میں نے اتار دیا تھا)، اس لئے جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو پلٹ کر دیکھ لے اگر ان میں نجاست و گندگی دکھائی دے تو اس کو دور کرے پھر انہیں پہنے ہوئے نماز پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1418]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 650]، [أبويعلی 1194]، [ابن حبان 2185]، [موارد الظمآن 360]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1414 سے 1416)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتیاں پہن کر نماز پڑھتے تھے۔
لہٰذا جوتے پہن کر نماز پڑھنا درست اور بلا کراہت جائز ہے بشرطیکہ ان میں نجاست نہ لگی ہو، اور یہ کہنا کہ نعل عربوں کا ایک خاص جوتا تھا اور ان عام جوتوں میں نماز جائز نہیں خواہ وہ پاک و صاف ہی کیوں نہ ہوں، دلائل کی رو سے ایسا کہنا صحیح نہیں، اور یہ کہنا بھی درست نہیں کہ جوتے پہن کر نماز پڑھنا یہودیوں سے مشابہت اختیار کرنا ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودیوں کی مخالفت کرو، وہ اپنے جوتے اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے ہیں۔
[أبوداؤد 652] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.