الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
61. باب في صَلاَةِ الرَّجُلِ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ:
صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز کا حکم و بیان
حدیث نمبر: 1320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو زبيد هو عبثر بن القاسم، عن حصين، عن هلال بن يساف، قال: اخذ بيدي زياد بن ابي الجعد، فاقامني على شيخ من بني اسد يقال له: وابصة بن معبد، فقال: حدثني هذا والرجل يسمع انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد صلى خلفه رجل، ولم يتصل بالصفوف، "فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يعيد الصلاة". قال ابو محمد: كان احمد بن حنبل يثبت حديث عمرو بن مرة، وانا اذهب إلى حديث يزيد بن زياد بن ابي الجعد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ هُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي زِيَادُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، فَأَقَامَنِي عَلَى شَيْخٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهُ: وَابِصَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي هَذَا وَالرَّجُلُ يَسْمَعُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّى خَلْفَهُ رَجُلٌ، وَلَمْ يَتَّصِلْ بِالصُّفُوفِ، "فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يُثْبِتُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
ہلال بن یساف نے کہا: زیاد بن ابی الجعد نے میرا ہاتھ پکڑا اور بنو اسد کے ایک شیخ کے پاس مجھے کھڑا کر دیا جن کو وابصۃ بن معبد کہا جاتا تھا، پھر کہا کہ انہوں نے مجھ سے حدیث بیان کی اور وہ شخ (وابصہ) سن رہے تھے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس نے (تنہا) آپ کے پیچھے نماز پڑھی اور صف میں نہیں ملا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: سند کے اعتبار سے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ عمرو بن مرة کی حدیث کو زیادہ صحیح کہتے تھے اور میرے نزدیک یزید بن زیاد بن ابی الجعد کی حدیث زیادہ صحیح ہے (مفہوم دونوں حدیث کا ایک ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1322]»
اس حدیث کی سند جید اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 230]، [أبويعلی 1588]، [ابن حبان 2198] و [حديث عمرو بن مرة: ابن حبان 2199]، [موارد الظمآن 403، 404]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد والحديث صحيح
حدیث نمبر: 1321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، حدثنا يزيد بن زياد، عن عبيد بن ابي الجعد، عن زياد بن ابي الجعد، عن وابصة بن معبد، ان رجلا صلى خلف الصفوف وحده، "فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعيد". قال ابو محمد: اقول بهذا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّ رَجُلًا صَلَّى خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَهُ، "فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهَذَا.
وابصۃ بن معبد سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے صفوں کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس (نماز) کو لوٹائے (یعنی دوبارہ پڑھے)، امام ابومحمد رحمہ اللہ نے کہا: میں یہی کہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1323]»
تخریج اس روایت کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 2201]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 1322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان جدته مليكة دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعته، فاكل، ثم قال: "قوموا فلاصلي بكم"، قال انس: فقمت إلى حصير لنا قد اسود من طول ما لبس، فنضحته بماء، فقام عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصففت انا واليتيم وراءه، والعجوز وراءنا، فصلى لنا ركعتين، ثم انصرف.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ: "قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ"، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ وَرَاءَنَا، فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ان کی نانی ملیکہ نے کھانا بنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمایا پھر فرمایا: آؤ تمہیں نماز پڑھا دوں، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنا ایک بوریا اٹھایا جو کثرث استعمال سے کالا ہو گیا تھا، میں نے اس پر پانی چھڑکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) اس بوریے پر کھڑے ہوئے، میں اور ایک یتیم لڑکے (ضمیر ة) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور نانی ماں ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر واپس ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1324]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 380]، [مسلم 658]، [أبوداؤد 608]، [ترمذي 234]، [نسائي 800]، [أبويعلی 4206]، [ابن حبان 2205]، [الحميدي 1228]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1319 سے 1322)
اوپر کی دو حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنے والے کی نماز نہیں ہوتی اور اس کو نماز لوٹانی ہوگی، اور تیسری حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی نانی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی گویا کہ کوئی حرج نہیں، ان احادیث کے پیشِ نظر بعض ائمۂ کرام نے کہا کہ اکیلے نماز پڑھنا درست نہیں اور نماز لوٹانی ہوگی، بعض ائمہ نے کہا کہ صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن نماز ہو جائے گی۔
نیز اس حدیث سے دن میں بھی نفلی نماز جماعت سے ادا کرنے کا ثبوت ملا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ سلوک کہ ایک بڑھیا دعوت دے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلا تردد دعوت قبول کر لیتے ہیں، پھر برکت یا تعلیم کے لئے انہیں نماز پڑھاتے ہیں، «صلى اللّٰه على نبي الرحمة والإنسانية و على آله و صحبه و سلم تسليما كثيرا» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.