الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 64. باب اسْتِحْبَابِ بَعْثِ الْهَدْيِ إِلَى الْحَرَمِ لِمَنْ لاَ يُرِيدُ الذَّهَابَ بِنَفْسِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَقْلِيدِهِ وَفَتْلِ الْقَلاَئِدِ وَأَنَّ بَاعِثَهُ لاَ يَصِيرُ مُحْرِمًا وَلاَ يَحْرُمُ عَلَيْهِ شيء بِذَلِكَ: باب: بذات خود حرم نہ جانے والوں کے لئے قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال کر بھیجنے کا استحباب، اور بھیجنے والا محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے قربانی روانہ کر دیتے تھے اور میں ان کے گلوں کے ہار بٹ دیا کرتی تھی پھر وہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کیا کرتے تھے جیسے محرم پرہیز کیا کرتا ہے۔
ابن شہاب سے وہی مضمون مروی ہوا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے آپ کو دیکھتی ہوں کہ میں بٹا کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار، آگے وہی مضمون ہے جو اوپر گزرا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار بٹا کرتی تھی اپنے ہاتھوں سے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی چیز نہ چھوڑتے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں اپنے ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کے ہار بٹا کرتی تھی پھر آپ ان کے کوہانوں کو چیرا لگاتے پھر ہار ڈالتے اور بیت اللہ کی طرف بھیجتے پھر آپ خود مدینہ میں قیام کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز جو پہلے حلال تھی حرام نہ ہوتی۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے فرق سے روایت کی گئی ہے۔
ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ میں نے ہار بٹے ہیں اون سے جو رکھی ہوئی تھی ہمارے پاس اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان حلال رہے (یعنی قربانی بھیج کر) اور اپنی بیبیوں سے صحبت کرتے تھے، جیسے حلال لوگ کرتے ہیں (یعنی جن کو احرام نہیں ہوتا)۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے کو دیکھ چکی ہوں کہ بٹتی تھی ہار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کی بکریوں کے لیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بھیج کر پھر حلال رہتے تھے (یعنی محرم نہ ہوتے تھے)۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے فرق کے ساتھ مروی ہے۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بکریاں بھیجیں بیت اللہ کو اور ان کے گلے میں ہار ڈالا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم بکریوں کی گردنوں میں ہار ڈالتے اور ان کو روانہ کر دیتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم حلال ہی رہتے وہ کسی چیز کو اپنے اوپر حرام نہیں کرتے تھے۔
عمرہ، عبدالرحمٰن کی بیٹی نے کہا کہ ابن زیاد نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے قربانی بھیجی اس پر حرام ہو چکیں وہ چیزیں جو حاجی پر حرام ہوتی ہیں جب تک کہ قربانی ذبح نہ ہو اور میں نے قربانی روانہ کی ہے سو جو حکم ہو مجھے لکھو، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جیسا کہا ویسا نہیں ہے، میں نے خود بٹے ہیں ہار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گلے میں ڈال کر میرے باپ کے ساتھ قربانی روانہ کر دی اور کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام نہ ہوئی اس کے ذبح تک جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال کی تھی۔
مسروق نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا کہ وہ پردے کی آڑ میں دستک دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ میں بٹا کرتی تھی ہار قربانی کے اپنے ہاتھوں سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو روانہ کر دیتے تھے اور پھر اس کے ذبح تک کسی چیز سے پرہیز نہ کرتے تھے۔
اس سند سے بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کرتی ہی۔
|